وہ ایسی ہی تھی دنیا سے ناراض، روشنیوں سے خفا، رنگوں سے کوفت رکھنے والی، وہ ہر وقت نہیں روتی تھی، آنسووں کو دل کے راستے اتار دینے والی تھی، بس جب آنکھوں کے کٹورے پانی جمع کرتے کرتے بےحساب ریلے سے ابل پڑتے تو چند قطرے آنکھوں کے آس پاس کی زمین کو بھگو دیتے، آنسووں کو پینے اذیت کو ہضم کرنے، تکلیف کی شدت کو جذب کرتے کرتے وہ ادھ موئی ہوگئی تھی، ورنہ اللہ نے اسے بہت پیارا بنا کر بھیجا تھا، بات کرتے کرتے جب جملے کچھ دیر کو ادھورے رہ جائیں، کچھ لمحے خاموشی کے بعد بےترتیب لفظوں سے مزین بھاری آواز سنائی دے، ایسے لمحوں کی تکلیف حد سے سوا ہوتی ہے، وہ ایسی تھی درد کی شدتوں سے واقف، ایسی لڑکی کو کون چاہتا ہے؟ چاہ کر بھی کون نباہ کرتا ہے، اپنی روشنی واپس لے جاؤ کہ ہمارے لئے فقط اندھیرے بنائے گئے تھے
!!
No comments:
Post a Comment