کیا تم بھی بھول جاتے ہو ؟
اپنی مشقتیں
پر یاد رکھتے ہو اپنی تھکاوٹوں کا احساس ۔
کیا تم بھی بھول جاتے ہو ؟
ان رویّوں کو جو اذیت ناک ہوتے ہیں
پر یاد رکھتے ہو اُس درد کو جو تم نے جھیلا۔
کیا تم بھی دھوکے بھول جاتے ہو؟
پر یاد رکھتے ہو اُن چہروں کو ۔
کیا تم بھی بھول جاتے ہو ؟
سب اپنی تلخ کلامی کو
پر یاد رکھتے ہو خود کی نظروں میں گرنے کو ۔
کیا تم بھی بھول جاتے ہو ؟
ان لوگووں کے چہروں کو جن سے تم خوفزدہ تھے
پر یاد رکھتے ہو گرج ان کے لہجوں، زہر ان کی فطرت کا۔
کیا تم بھی بھول جاتے ہو ؟
اپنے سارے ناممکن خواب ماضی کے
پر یاد رکھتے ہو امید تمہاری اُن کے پورے ہونے کی۔
کیا تم بھی بھول جاتے ہو؟
ساری تکلیفیں ، ساری محنت
پر یاد رکھتے ہو اپنی کامیابیوں کو؟
No comments:
Post a Comment