”تم اتنے فراخدل تو کبھی نہیں تھے کہ ایک عورت کو زندگی میں رکھتے اور دوسری کو دل میں__“ میں نے اُسکی آنکھوں میں جھانکا۔
”محبت فراخدل بنا دیتی ہے_“وہ آنکھیں چُرا گیا۔
”محبت ایسی فراخدلی پر تھوک دیتی ہے__“ طنز نہیں تھا حقیقت تھی۔
”محبت اتنی کم ظرف نہیں ہوتی۔“ حقیقت نہیں تھی طنز تھا _
میں اُسے کہہ نہیں سکی کہ ___
”محبت کم ظرف ہوتی ہے وہ محبوب کو تقسیم ہوتے نہیں دیکھتی اور جو محبوب کا تقسیم ہونا دیکھتی ہے وہ کم از کم محبت نہیں ہوتی_“
”وہ حسین ہے ؟ “ تجسس تھا۔
”تم سا حسین تو کوئی نہیں“ جھوٹ تھا ۔
” کاش مجھ سا حسین کوئی نا ہو۔“ خود ترسی تھی۔
اُس حُسن پہ لعنت تھی جس چاہنے والے کی آنکھ سے محروم کردیا گیا تھا،اور اس قدر بے دردی سے کردیا گیا _
”تم زندگی ہو میری_“ الفاظ کھوکھلے تھے۔
”کاش میں تمھاری موت ہوتی __تمھیں صرف مجھے ہی تسلیم کرنا پڑتا_“ رد ہوجانے والی دعا تھی
”تم تو صبر کرنا جانتی ہو_“ سچ تھا
”تو تم مجھے صابر ہونے کی سزا دے رہے ہو__؟“ دکھ تھا
کوئی صبر کرنا جانتا ہو تو ضروری تو نہیں اُسے صبر ہی سونپا جائے
___!
No comments:
Post a Comment