Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Monday, December 8, 2014

بچپن کا وہ دسمبر




ہاں مجھے یاد ہے


بچپن کا وہ دسمبر 


ٹھٹھرتی ڈھلتی شاموں میں 


آنگن کی دیوار سے سرکتی دھوپ 


جلتے ہوئے کوئلے کی مہک 


اور میرے پھٹے ہوئے گالوں پر 


لکیریں بناتے 


وہ جمے ہوئے آنسو.. 


آسمان پر جمتی، وہ بادلوں کی دھند دیکھ کر امی کا دروازے میں کھڑے ہو کر پکارنا اور ہم سب کا مٹی بھرے کنچے سنبھال کر اپنے اپنے گھروں کو بھاگنا....... رات بھر چھپ چھپ کر 


آسماں کو دیکھ 


برف گرنے کی دعائیں کرنا 


اور پھر صبح پو پھٹتے ہی 


صحن میں گرتی برف کے ستارے چُننا....... 


اور برف گراتے آسماں کو دیکھ دیکھ 


خُود بھی برف کے گالوں کیساتھ 


اُڑتے ہوئے محسوس کرنا 


پھر تم آ گئیں....... 


اور بچپن کا دسمبر بیت گیا 


تب پہروں اس سرکتی ٹھنڈی دھوپ تلے 


اور ان ٹھٹھرتی ڈھلتی شاموں میں 


میں تمہاری ایک جھلک دیکھنے کے لیے آسمان سے گرتی برف کی چاندی اپنے وجود پر سجاتا رہا اور 


زمین پر بچھی اس سفید چادر پر 


میرے قدموں کا ہر نشان 


تمہارے گھر کی دہلیز تک ہی جاتا رہا 


پھر وہ دسمبر بھی بیت گیا 


اور دیکھو....... 


میں اب بھی گلی کی اسی نکڑ پر کھڑا ہوں ٹھٹھرتی ڈھلتی شام بھی ہے پر سنہری دھوپ نہیں 


وقت جیسے تھم سا گیا ہے 


برف کے ستارے میرے بالوں میں 


چاندی بکھیر تو رہے ہیں 


پر انہیں بھگو نہیں پاتے 


یہ کیسی برفیلی شام ہے 


جس کی سردی میرے آنسوں جما نہیں پا رہی جلتے کوئلے کا دھواں آنکھ تو جلاتا ہے 


پر اس میں وہ مہک نہیں 


اور دیکھو میرے گھر کا دروازہ....... 


پٹ کھولے کھڑا تو ہے لیکن 


امی کی ڈانٹ نا جانے کہاں کھو گئی ہے؟ تمہارے گھر کی طرف جاتے سبھی راستے اس قدر سنسان کیوں پڑے ہیں؟ 


اس برفیلی شام میں 


اور 


میرے بچپن کے دسمبر میں 


کتنا فرق ہے 



No comments:

Post a Comment

')