رات اس نے پوچھا تھا
تم کو کیسی لگتی ہے
چاندنی دسمبر کی ؟
میں نے کہنا چاہا تھا
سال و ماہ کے بارے میں
گفتگو کے کیا معنی ؟
چاہے کوئی منظر ہو
دشت ہو ، سمندر ہو
جون ہو ، دسمبر ہو
دھڑکنوں کا ہر نغمہ
منظروں پر بھاری ہے
ساتھ جب تمہارا ہو
دل کو اک سہارا ہو
ایسا لگتا ہے جیسے
ایک نشہ سا طاری ہو
لیکن اس کی قربت میں
کچھ نہیں کہا میں نے
تکتی رہ گئی مجھ کو
چاندنی دسمبر کی
No comments:
Post a Comment