ذرا پلک جھپکیئے ۔ جھپک لی ؟ اب یہ پلک جھپکنا آپ کا ماضی بن چکا ۔
کیا آپ مجھے اپنی گھڑی میں دیکھ کر بالکل ایکوریٹ ٹائم بنا سکتے ہیں ؟ سیکنڈز کے ساتھ ؟
میرا دعویٰ ہے کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے ۔ کوشش کر دیکھیئے ۔
فرض کریں جس وقت میں نے آپ سے وقت پوچھا اس وقت 3 بج کر 25 منٹ اور 45 سیکنڈز ہوئے تھے ۔ جس وقت آپ نے میرا جملہ سن کر وقت دیکھا اس وقت تک 3 بج کر 25 منٹ اور 50 سیکنڈز ہو چکے تھے ۔ پھر جب آپ نے مجھے وقت بتایا اس وقت تک 3 بج کر 25 منٹ اور 55 سیکنڈز ہو چکے تھے ۔
تو کیا آپ نے مجھے ٹھیک وقت بتا دیا ؟
جی نہیں ۔
اگر آپ نے مجھے وہ وقت بتایا جس وقت میں نے وقت پوچھا تھا تو آپ مجھے ماضی کا وقت بتا رہے ہیں ۔ اور اگر وہ وقت بتا رہے ہیں جو آپ نے گھڑی میں دیکھا تو جھوٹ بول رہے ہیں کیوں کہ بتاتے بتاتے وہ وقت بھی ماضی بن چکا ۔ اور اگر اپنی طرف سے پانچ سیکنڈز بتانے کے شامل کر کے وقت بتا دیں گے تو وہ تو میں نے آپ سے پوچھا ہی نہیں تھا ۔
آپ کے دیکھتے ہی دیکھتے وقت ماضی بن گیا اور آپ کو خبر تک نہ ہوئی ۔
وقت اصل میں ہے کیا ؟
آپ کا ایک طویل ماضی ۔
آپ کا متوقع طویل مستقبل ۔
اور ؟
اور بس ۔
حال کا وجود کیا ہے ؟
حال کو پکڑنا ممکن نہیں ۔
اگر آپ نے اسے نوٹس کر لیا تو آپ کے نوٹس کرتے ہی وہ ماضی میں تبدیل ہو جائے گا ۔ اور جو ماضی ہو چکا وہ حال کیسے ہو سکتا ہے ۔
مستقبل کو ماضی بننے کے لئے صرف پلک جھپکنے کا وقفہ درکار ہے ۔
آئن اسٹائن کے مطابق وقت دو چیزوں کی حرکت کے درمیانی وقفے کا نام ہے ۔
جتنے عرصے میں زمین اپنے محور پر ایک چکر پورا کرتی ہے وہ دن کہلاتا ہے ۔
جتنے عرصے میں چاند زمین کے گرد ایک چکر پورا کرتا ہے وہ ایک ماہ کہلاتا ہے ۔
جتنے عرصے میں زمین سورج کے گرد اپنا ایک چکر پورا کرتی ہے وہ ایک سال کہلاتا ہے ۔
وقت کا پیمانہ ہمیشہ چیزوں کی حرکات رہی ہیں ۔
پہلے ہم مٹی کی گھڑی استعمال کرتے تھے ۔ جتنے وقت میں گلاس کے ایک طرف سے مٹی نکل کر دوسری طرف چلی جائے وہ پیمانہ بن گیا ۔
ہم نے گول گھڑی پتہ نہیں کب ایجاد کی مگر یہ کائنات گول گھڑیوں سے بھری پڑی ہے ۔ سب کا وقت مختلف ۔
قران بھی ایسی ہی تشبیہات دیتا ہے ۔
ﷲ کے نزدیک ایک دن ایسا ہے جیسے ایک ہزار سال جو تم گنتے ہو ۔
فرشتے اور ارواح چڑھتے ہیں ایک ایسے دن جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے ۔
قران میں بھی وقت کا تعین حرکات سے ہے ۔ اور حرکت ہر چیز کی مختلف ۔
میں جب کالج میں تھی تو اس مستقبل کے متعلق خواب دیکھتی تھا جو میں اس وقت گزار رہی ہوں ۔ ہر انسان کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے ۔
آپ کا مستقبل کب آپ کا ماضی بن جائے گا آپ کو پتہ ہی نہیں چلے گا ۔
اس دنیا کی سب سے تیز رفتار چیز جس کا کسی سے کوئی مقابلہ ہی نہیں ۔
کیا بجلی اور کیا روشنی ۔
بس پلکیں جھپکتے جائیے ۔ زندگی گزارتے جائیے ۔
یقین کیجیئے ماں کی گود سے قبر کی آغوش تک صرف پلک جھپکنے کا ہی وقفہ ہے ۔
!!..اسے اچھے کاموں میں گزاریں
No comments:
Post a Comment