مگر میں ہر کام ادھورا کرتی ہوں
مزاج ایسا ہے کہ ہر شے سے جلدی بیزار ہو جاتی ہوں اور اکتا کر اسے بیچ راہ میں ہی نامکمل چھوڑ دیتی ہوں
میرا ہر کام ناقص
میرے سب خواب ادھورے
میری تمام خواہشات نارسائی کا عذاب سہتے سہتے تھک چکی ہیں
اور وہ!
وہ ٹھہرا بلا کا پرفیکشنسٹ، مستقل مزاج اور جنونی
اس نے جو خواب دیکھا اسکی تکمیل کی
اور کچھ اسکی قسمت مہربان ٹھہری
اس نے جو چاہا پا لیا
قسمت اور فطرت کے لحاظ سے
ہم دونوں ایک دوجے کا متضاد تھے
تو ہماری محبت بھلا کیونکر پوری ہوتی؟
کیونکہ میں ہر کام ادھورا کرتی ہوں۔۔!
سو میں نے محبت بھی ادھوری کی 🙃
No comments:
Post a Comment