مجھے ہر وہ مرد قابل تعریف لگتا ہے جو آج کل كے دوڑ میں بھی اپنی عورت کو ڈھانکے چھپا رکھنے میں کوئی آڑ محسوس نہیں کرتا اسکو اِس دوڑ اور اس کے بنائے ہوئے کھوکھلے معیاروں سے کوئی ساروکار نہیں ہوتا . اسکو اچھا لگتا ہے اسکی عورت صرف اسی کی ہو اور اسی كے لیے بنے سنوارے اور باقی زیناتون کو نا-میحرامون سے چھپا کر رکھیں . وہ مرد قابل تعریف ہے جو اپنی عورت کو ایسی محفلوں میں لے کر جانے سے گریز کرتا ہے جہاں فحاشی اور بعد کلامی عام ہو اور مجھے افسوس ہوتا ہے ارد گرد ایسا مردوں کو دیکھنا جو اپنی بِیوِی کو تلقین کرتی ہیں كے وہ پے باردہ رہیں تاکہ وہ اِس سو کالڈ سوسائٹی كے سستے نورمس پُورا کرنی میں کہیں پیچھے نا رہ جائیں اور کوئی انحین کمتر نا سمجھ لے .
کیوں كے ہمارے یہاں تو امیری ، غریبی ، یخلااقی ، غیر یخلااقی ، پڑھے لکھے ، جاہل ان سب کا انداذہ کپڑوں سے لگایا جاتا ہے . جتنے تنگ اور چھوٹی کپڑے ہوں گے اتنے ماڈرن اور سفوسٹکیٹڈ آپ لگ سکتی ہیں .
تو میں پوچھتی ہوں ایسا تمام لوگوں سے جو یہ سوچ رکھتے ہیں . جہالت كے دوڑ میں یہی سب عام تھا اور آج ہم اگر اپنے آپکو پڑھا لکھا کہتے ہیں تو پھر ہماری سوچ ابھی بھی جہالت كے دوڑ میں کیوں قید ہے ؟
اور اگر ہے تو پھر آپ کیسے پڑھے لکھے اور ماڈرن ہیں ؟ جنکی سوچ اور عمل سب دوڑ جہالت کی جھلک ہیں . میرے نزدیک ایسا جاہلوں کی کسی دلیل کی کوئی اہمیت نہیں ہے
No comments:
Post a Comment