دل خزینے کا امیں ہوگا نہ رہزن ہوگا
کتنے چہروں کے تبسم کا یہ مدفن ہوگا
تو اگر مجھ سے گریزاں ہے کوئی بات نہیں
کوئی چہرہ تو مرے قلب کی دھڑکن ہوگا
مجھ سے آئے گی تجھے شعلۂ کردار کی آنچ
میرے معیار پہ اُترے گا تو کندن ہوگا
نہ کوئی خواب' نہ تعبیر' نہ خواہش' نہ کسک
اتنا ویران کسی گھر کا نہ آنگن ہوگا
عمر بھر دُکھ کے الاؤ میں جلیں گے احمد
تن کے دوزخ کا غمِ زیست ہی ایندھن ہوگا
No comments:
Post a Comment