Kahkashan Khan Blog This page is dedicated to all the art, poetry, literature, music, nature, solitude and book lovers. Do what makes your soul happy. Love and Peace. - D
Wednesday, November 27, 2019
زندگی کے مطلب کے بارے میں نہیں پتا تھا
آج سے کچھ برس پہلے مجھے زندگی کے مطلب کے بارے میں نہیں پتا تھا..زندگی کیا ہے کیوں ہے کچھ اندازہ نا تھا,بس جیسے گذر رہا تھا ویسے گذار رہے تھے..بلکل ایک کٹھپتلی کی طرح!!! پھر زندگی نے اپنا موڑ لیا دنیا کے رنگ ڈھنگ ,اصلیت اور اپنا مطلب سمجھانے کے لیے گھر سے الگ کیا.. ایک ایسی نئی دنیا سے متعارف کرایا جس سے ہم بچپن سے نااشنا تھے. نئے لوگ, نئی جگہ, نئے طریقے..پُرانا تھا تو بس اپنا آپ!!! تصور کی دنیا سے حقیقی دنیا کا سفر بہت تلخ ہوتا ہے.. دوست احباب بھی تھے پر دوستی میں وہ مخلصی کہاں جو پہلے ہوا کرتی تھی .. وہ خالص چیزین اور مخلص لوگ اس دور میں رہے کہاں ہیں.پهر بهی بس دل کو تسلی دے کر اور بہِلا کر ایک دوسرے کے ساتھ اٹکے ہوئے ہیں کہ شاید اس سے بے سکونی اور بے چینی ختم ہوجائے.. شاید اسی میں سکون مل جائے.. رشتے ناتے بھی ایسے ہوگئے..اب تو گھر والوں سے بهی صرف دعا سلام ہوتی ہے اور آگے بات کرنے کے لئے کچھ نہیں ہوتا.. اورر رب؟؟؟؟؟؟ اسے تو ہم کب کا بھلا بیٹھے ہیں..اور حیرت ہے ہم نے کھبی اسے یاد کرنے کوشش ہی نہیں ..وہ ناراض هے تبھی تو زندگی میں خالی پن اور امتحان ہیں .. ہم نے کھبی اسے منانے کی کوشش ہی نہیں کی تو کیسے ہوتا کہ ہماری زندگی گلزار بن جائے؟؟ زندگی تو نام ہی ہے امتحان کا ہر گھڑی ہر لمحہ ایک امتحاں ہے.. اب یہ تو ہم پر ہے کہ ہم اس امتحاں میں کس طرح کامیاب ہوتے ہیں.. (زندگی گلزار ہوتی نہیں بنانی پڑتی ہے) خود کو پُراعتماد کرکے امتحانون کو پار کرکے اور سب سے ضروری رب پے یقین رکھ کہ.. کیونکہ جو وہاں سے دربدر ہوا اسے دنیا میں بھی در در کی ٹھوکریں ملیں گی...ایک پھول جو صرف بہار میں جینا جانتا ہو وہ گرمی سردی اور خزان میں مرجھا جاتا ہے.. اسے جینے کے لیے پھر بہار کا انتظار کرنا پڑے گا.. ہم بھی دنیا میں ایک گلستان کے پھول کی طرح ہیں..اگر ہم مشکلوں کا سامنا نہیں کرینگے اور ان سے بھاگنے کی کوشش کرینگے تو ہم بھی اس پھول کی طرح مرجھا جائینگے اور پھر زندگی تو ہوگی پر اس میں گلزار کا وجود نہیں ہوگا
معافی کا فلسفہ !
معاف کر دینے سے آپ کسی کے جرم کی توعیت کو کم نہی کر دیتے۔ معاف کرنا بس دو باتوں پر منحصر ہے۔ ایک تو یہ کہ اپنی تکلیف کا بدلہ نہ لو۔ اور دوسرا کہ اس انسان کی طرف سے اپنا دل صاف کر لو۔ کوئ بغض نہ رکھو۔
اور پھر رب کہتا ہے کہ صبر کرو۔
اگر معاف کر ہی دیا ہے تو بھول بھال کر آگے کیوں نہ بڑھ جائیں؟ دل صاف کر ہی لیا ہے تو اسے صبر پہ کیوں آمادہ کرتے رہیں؟
کیونکہ اللہ چاہتا ہے کہ تم تکلیف کو بھولتے بھولتے اپنے رب کی بڑائ حفظ کر لو۔
اللہ کہتا ہے جتنی تکلیف تم کو تمھارے مجرم سے پہنچی ہے اتنی ہی اسے واپس لوٹا دو۔ تمھے بھی میں نے ویسا ہی انسان بنایا ہے جیسا کہ تمھارے مجرم کو۔ تم کمزور نہی ہو۔ تمھارے اندر بھی وہ ساری صلاحیتیں ہیں۔ جاؤ اور اپنا بدلہ لے آؤ۔
"جبرائیل (ع): اگر آپ(ص) چاہیں تو ان لوگوں کو طائف کے دونوں پہاڑوں کے بیچ میں کچل دیا جائے گا" - رب کی طرف سے پہلی پیشکش یہی ہوتی ہے۔
اگر آپ بدلہ لینے کی ٹھان لیں تو اللہ آپ کواس کے لئے سارے ضروری وسائل اور سمجھ بوجھ دے دے گا۔
مگر پھر اللہ دیکھتا ہے کہ اس کا بندہ زیادہ زخمی ہے۔ چوٹیں گہری ہیں اور ان سے اٹھنے والی تکلیف بھی زیادہ ہے۔ اپنے معاملات کی طرح اپنے آپ کو بھی نہیں سنبھال پا رہا۔
تو پھر رب کہتا ہے کہ اپنا معاملہ میرے سپرد کردو۔ اور اپنے دل سے بدلے اور بغض کی تھکن کو دور کرو۔
تمھے آرام کی ضرورت ہے۔ تمھارے معاملات اب میری رضا سے حل ہونگے۔ اور میری رضا میں ہی تمھاری رضا ہونی چاہیئے۔ مجھے تمھاری تکلیف کا پتہ ہے۔ مجھے مت بتاؤ کہ تم اب اپنے مجرم کو کس حال میں دیکھنا چاہتے ہو۔
صبر کرو کہ اب میں اپنے بھٹکے ہوئے غلام کی رسی کو کھینچنے لگا ہوں۔ وہ بھی میرا بندہ ہے۔ میں نے اسے بھی ستر ماؤں سے زیادہ محبت دی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ واپس میری طرف رجوع کرے۔ میں چاہتا ہوں کہ اسے آزماؤں اپنی محبت سے، اپنے خوف سے، اپنے قہر سے۔ مجھ کو پتہ ہے کہ اس کو کس طرح اور کب احساس دلانا ہے اس کے جرم کا۔ تم اس وقت کا انتظار کرو۔ جب سب آوازیں بند ہو جائیں گی اور اس کا ضمیر صرف اپنے رب کی آواز سنے گا۔
"محمد (ص) : کیا پتہ ان کی نسلوں میں سے کوئ اللہ کا نام لینے والا پیدا ہو جائے" ۔
ہاں اگر وہ میری رحمت سے دور چلا گیا ہوا تو اس کے گناہ کا اس سے بدتر بدلہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ پھر میں اس کے دل پر مہر لگا دوں گا، نشانرہی کے لئے کہ یہ دل اب اپنے رب کی آواز نہی سن پائے گا۔ حتیٰ کہ توبہ کا وقت بھی نکل جائے گا۔
جیسے کوئ مریض اگر ہسپتال کے سٹاف کے ساتھ تعاون نہ کرے تو ہسپتال کے انچارج پھر اسے سمجھاتے ہیں۔ اگر تب بھی مریض اپنی ضد پہ قائم رہے تو اس کا علاج ممکن نہی۔
اگر تم اپنا بدلہ خود لینے نکل پڑو گے تو ممکن ہے کہ حد سے تجاوز کر جاؤ اور اپنے مجرم سمیت اللہ کے نزدیک حیثیت میں کم ہو جاؤ۔
"علی (رضی اللہ): میں تم سے زاتی دشمنی اور غصے کی بنیاد پہ نہی لڑوں گا، صرف اپنے رب کیلئے لڑوں گا"۔
لیکن پھر آپ دیکھتے ہیں کہ دنیا آپ کے مجرم کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس کی حوصلہ افزائ کر رہی ہے۔ یہ دیکھ کے آپ کا ایمان کمزور پڑتا ہے۔ صبر ٹوٹتا ہے۔ اور رب سے شکوہ بڑھتا جاتا ہے۔
جان رکھیں ابو جہل کو بھی حوصلہ افزائ دینے والے ہزاروں میں تھے۔
اللہ اپنے ایک مجرم بندے کے ساتھ ان چند ہزار لوگوں کو بھی آزما لیتا ہے جو رب کی آواز کے ہوتے ہوئے اپنی آوازوں کا شور اس مجرم کے کانوں میں ڈالتے رہتے ہیں۔ کسی اور کے ایمان کے راستے میں مخل ہونے والے اپنی راہ بھی کھو بیٹھتے ہیں۔
جو بھی یہ شور سننے کھڑا ہو جائے گا اور جتنی دیر سنے گا، اس کا ایمان اللہ کی آواز سے مانوسیت کھو دے گا۔ اگر صبر ہی تمھارا آخری فیصلہ ہے تو پھر اللہ کی محفل میں رہو اور صرف اللہ کی باتیں سنو۔
بڑے بزرگ اکثر وہ باتیں کرتے ہیں جو اللہ آپ کو سنانا چاہتا ہے۔ وہ اکثر آپ سے کہتے ہیں نا کہ تکلیف میں زیادہ سے زیادہ استغفار پڑھیں۔انہی باتوں سے تو پتہ چلے گا کہ معاف کرنا تو رب کی صفت ہے۔ انسان کون ہوتا ہے کسی کو بھی معاف کرنے والا۔ اور اگر رب کی طرف سے آپ کو حکم ہوتا ہے کہ اس کے فلاں بندے کو معاف کردو تو کیا آپ نہی سمجھتے کہ آپ کو دنیا میں جنت کی بشارت دی گئ ہے
’ برف کے پتلے ’
اک آگ سینے میں لیے یہ برف کے پتلے پگھلتے نہیں کیوں ؟ ؟
اندر ہی تڑپتے ہیں ، مرتے ہیں ، بتاتے نہیں کیوں ؟ ؟
اپنے ہونے کے بڑے دعوے
پِھر روٹھ جائے اپنا تو مناتے نہیں کیوں ؟ ؟
خیر یہ دھوکے ہیں دکھاوے ہیں,
قصے سچے ہیں گر تو سناتے نہیں کیوں ؟ ؟
کیے وعدے وفاداری کے بہت تم نے
وفادار ہو نا تو اب نبھاتے نہیں کیوں ؟ ؟
مجھ پر الزام ازل سے تمہارا ہونے کا
تم بھی میرے ہو ؟ نہیں ، تو ہوتے نہیں کیوں؟
زندگی رنگین نہیں ہوتی
زندگی رنگین نہیں ہوتی
روشن خیالوں کی دنیا نہیں ہوتی , زندگی کو خوبصورت بنانا پڑتا ہے کچھ کو نظر انداز کرکے اور کچھ کو برداشت کرکے ... کہ اگر کوئ دل چیرنے والا جملہ بولتا ہے تو اسے درگزر کردیں اگر کوئ تکلیف دیتا ہے تو اسے برداشت کرلیں آپ کی خاموشی ہی بہترین انتقام ہے ... زندگی میں رنگ بھرنے پڑتے ہیں زندگی کو رنگین بنانا پڑتا ہے ... محبت کرکے محبت دے کے اور محبت لے کے ... اپنا اخلاق اچھا کرکے ... آپ اخلاق اچھا کرلیں گے تو آدھی مشکل آسان ہوجاۓ گی ... بس تھوڑی سی برداشت کی ضرورت ہے ... جیسے پھول خزاں کے بعد بہار کے موسم میں کھل جاتے ہیں بالکل ویسے ہی محبت دینے سے زندگی میں بہار آجاتی ہے روٹھے ہوۓ مان جاتے ہیں ... دل پگھل جاتے ہیں ... جو آنکھیں کبھی نہیں روئیں وہ بھی نم جاتی ہیں ... آپ ہمت مت ہاریں ڈٹ کر مقابلہ کریں ہر مشکل کا کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے مشکل کے بعد آسانی ہے ... 🌸 سب کو نظر انداز کریں جو تکلیف دیتے ہیں جو دل دکھاتے ہیں ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیں اللہ بہترین انصاف کرنے والا ہے آپ اخلاق اچھے کرلیں سب کو معاف کردیں پھر دیکھیں زندگی بالکل آسان اور پر سکون ہوجاۓ گی
...
Fall is not just a season.
Fall is not just a season. It's a state
A state of being empty. When everything you were trying to keep, falls from your hands just like the sand particles slipping down from your fist & like all the yellow leaves falling from the trees during autumn.
Maybe the tree itself wanted to loose all those leaves because how long can someone carry a dead thing?
How long can you water a dead plant?
How long can you keep a dead body at home?
How long can you keep a broken toy in your wardrobe?
How long can you keep the negative thoughts in your mind?
Dead plants can never return to their original state.
Dead bodies can only begin to decay and produce smell.
Broken toys can only take space where you can easily make room for new things.
Negative thoughts can only contaminate your thoughts where you can easily accumulate good wishful thoughts.
Maybe when Prophet P. B.U.H was talking about cleanliness that it's half of our Deen, he meant to refer towards our thoughts too. Because what we do is a direct reflection of what we think.
The Idea of being ‘unapologetic’ about things in my opinion is a little flawed.
The Idea of being ‘unapologetic’ about things in my opinion is a little flawed.
We all must promote sane and civilised behaviours rather than liberalising in the fictitious realm of being ‘you’, illnesses being exclusionary.
You cannot literally choose to get away with bad behaviours, being inconsiderate, being immoral and stubborn just because you’ve been taught to be ‘unapologetically’ you. I think you should be apologetic for things that you can change and posses the responsibility of, you cannot depart from taking responsibility for every time you ridicule or scorn someone because of your impulsive trigger, you cannot depart from taking responsibility for every time you pass an unethical sensual remark because you’re bawdy, you cannot depart from taking responsibility of your rage because you have anger issues, you cannot depart from taking responsibility of your obscene language because you’re foul-mouthed, you cannot depart from taking responsibility of physical abuse because you rage violently, you cannot depart from taking responsibility of your last minute cancellations because you posses a dilatory attitude, you cannot depart from taking responsibility of your offensive mockery because you’re humorous, you cannot depart from taking responsibility for every time you discredit someone you’re volatile and moody, you cannot depart from taking responsibility of being wasteful about; food and lavishing because you’re extravagant.
You without exceptions must be apologetic about your intentional inadequacies for externalities you create out of being pseudo ‘Yourself’ cost the rest.
Monday, November 11, 2019
I don't like to stay in touch with people
I don't like to stay in touch with people, comes an awful feeling when I've had to interact.
Because, I've always felt that the people are not serious with themselves, so how they will be with me? People, has been disappointing me, for what they do in the world.
And, I see people claiming that not [all are same] but it's not that way. I accept that [they] actually care for each other or even share feelings. But what I ask is [don't we at the end of the day finish disappointing each other.] So being strangers to each other and yet sharing respect isn't better than getting close, living the life for a specific moment and then meaning absolutely nothing to each other.
I don't know why people aren't comforted with silence and crave for stuff to take place.
I mean, how on earth you chose drama over peace. Noise over silence. People over loneliness.
I say, [sit] Not with someone who completes you, rather sit alone and have courage to complete you [yourself], read as much as you can. Be quiet, don't speak much. Don't react to everything, instead let go, [let go] and free your mind from unnecessary stuff which has nothing to do except bothering you. Spend time thinking about the [nature] and mostly spend time with yourself. Feel your soul, let your mind wander, let yourself live!
Ask yourself this question every day 👍.
A person who is always criticising no matter what you do they always something bad to tell you is a very bad company to keep . It just take few meetings for you to take their habits and even you try you will have them anyways because they will give you their own excuses why they are right and you will fall for it eventually . Try to be away from those as much as possible and be a Good version of yourself Good people will come to you or if not then the bad person will come to you for changing themselves . So what if everybody have a best friend to keep and you don't it doesn't matter as long as you are satisfied with the person you are becoming . Instead of finding faults in otherd try to find yourself see which of your faults are hurting others .Even though God has promised to reward us for our good deeds and bad . But if you are Atheist so what have you never heard of Karma your all good and deeds will be rewarded in this life forget after life if you don't believe in it . Life is not as hard as everybody says it's easy if you make it easy . Find bad things in yourself and Good in others . Some people says that we are being honest for telling them their faults so that they can change nobody asked you for it and its not your job as well .
We as young people in our twenties are in the phase
We as young people in our twenties are in the phase of life when we are being handed over responsibilities and are expected to handle them well along with surviving in our educational and other personal affairs.
Most of us carry our problems and hardships with us everywhere and keep thinking about them all the time. What this does is get us mentally fatigued and we fail to perform other chores. We do not seem as happy as we used to be before. We become gloomy. These mountains become our excuse to avoid friends and moments of rejoicing. We avoid being happy and cheerful. We keep these heavy mountains on our head.
One thing we should keep in mind is that life is never going to be easy. There will be ups and downs and we have to go through the downs as well. So its better we go through them with a smile and even if not a smile then atleast with peace. A student getting tensed about studies should thank Allah that he has studies to care about and is not among those who cant afford education. Similarly a person getting tensed about issues of his agricultural land should thank Allah for the tiny problems he is facing because if he did not have the land he would not be facing these problems and for sure won't be enjoying the land that he has at the moment. A man worried about providing his kids and wife with facilities should be thankful that he has his family to care for unlike many others couple who cant conceive. Distress never solves problems, it worsens them. Dont take me wrong. I dont mean that we should not worry about things but there is surely a limit for everything. For once lets let go of these mountains. We were never supposed to carry them on our heads. We were supposed to climb them and create great name for ourselves and succeed in life. The sooner we realize this and let go of our tension and anxities the better we are. We should not keep thinking about our problems and make them a mountain for us. In the end it all passes away so why dont we smile as long as we pass through these dark forests of hardships and be a tiny shining firefly that fly across them spreading light.
"Rain"
Have you seen the beauty ,
Beauty of what? beauty of rain!
When the showers sprinkle the street,
And flowers are ready to greet,
The dark clouds at the sky,
And the lightning as a treat!
Don't they give you inner joy?
Raindrops from the upper sky,
Falling on the cars and homes,
Giving you moments to enjoy!
When it falls in the fields,
It strengthen the roots,
When it falls in gardens,
It freshens the flowers!
This lovely,wonderful rain,
The source to ease your pain.
There are some things
There are some things, some relations that we know they are gonna end. If not today, maybe tomorrow. But we know that they are gonna end up, for this situation we have two choices, to hold on or to let go. Letting go before it hurts too bad or holding on until it tears you apart, until it shatters you, until it wrecks you. Yet we choose to hold on, because letting go of something that we wished for, that means the world to us isn't easy. Holding on is destroying us whereas letting go would kill me, and I have no clue what to do next.
----I'm staying until it breaks me.//
One of these days we'll surely meet.
#Random_write-ups
#blurred_thoughts
One of these days we'll surely meet. On a random, hot, humid day as we're hustling about the city running errands. Me, on my way to pick up my kid from school. You, on the way to your doctor to get the routine check up for your diabetes. Or vice versa.
And as our tired eyes meet, time will stop in its' track. With one screeching loud hard brake. And everything around will suddenly become a blurry whirlwind, with us in its' centre. The myriad of emotions will run in a wild frenzy. Jumping from recognition to betrayal. To shattered dreams. To predominantly love. Love that once made us whole. Love that didn't want to be shared, but had to. Love and dreams that gave up on themselves and eventually surrendered to reality, after a long standing fight.
With a wry smile at the corner of your mouth, you might ask "How're you?". And as I'll stupidly nod my head, I'll be wondering at the tuft of emotions balling up in my throat making my speech difficult. From the deep plunge my senses took down the memory lane. Memories of how it felt to weave my fingers in yours', how it felt to be in your embrace, the tinkling sound of our laughters as we laughed at our lame ass jokes.
I'll be aching to know many things. Are you happy now? Can you sleep peacefully at night, knowing what you did? Breaking my trust? Knowing very well how it'll wreck me? Do our memories torture you at night, like they do to me? Do you feel the slightest iota of guilt, knowing that you hit me precisely where it hurts? Do you realise that you took a part of myself along with you when you left? The part that I haven't yet retrieved.
But sadly, I'll fail to coax my vocal cords into forming anything remotely audible or sensible. I'll simply stand there, staring blankly at your eyes. Through your eyes. For a while, before I turn my back and walk away. With shaky legs. With a heart beating dangerously fast, to remind me of the love that remained long after its' owner fled.
وہ ایسی ہی تھی دنیا سے ناراض،
وہ ایسی ہی تھی دنیا سے ناراض، روشنیوں سے خفا، رنگوں سے کوفت رکھنے والی، وہ ہر وقت نہیں روتی تھی، آنسووں کو دل کے راستے اتار دینے والی تھی، بس جب آنکھوں کے کٹورے پانی جمع کرتے کرتے بےحساب ریلے سے ابل پڑتے تو چند قطرے آنکھوں کے آس پاس کی زمین کو بھگو دیتے، آنسووں کو پینے اذیت کو ہضم کرنے، تکلیف کی شدت کو جذب کرتے کرتے وہ ادھ موئی ہوگئی تھی، ورنہ اللہ نے اسے بہت پیارا بنا کر بھیجا تھا، بات کرتے کرتے جب جملے کچھ دیر کو ادھورے رہ جائیں، کچھ لمحے خاموشی کے بعد بےترتیب لفظوں سے مزین بھاری آواز سنائی دے، ایسے لمحوں کی تکلیف حد سے سوا ہوتی ہے، وہ ایسی تھی درد کی شدتوں سے واقف، ایسی لڑکی کو کون چاہتا ہے؟ چاہ کر بھی کون نباہ کرتا ہے، اپنی روشنی واپس لے جاؤ کہ ہمارے لئے فقط اندھیرے بنائے گئے تھے
!!
Friday, November 8, 2019
Monday, November 4, 2019
Subscribe to:
Posts (Atom)