میاں بیوی رات کو اکٹھے لیٹتے ہیں، ایک دوجے سے ڈھیروں باتیں کرتے ہیں اور سو جاتے ہین، صبح بیوی اٹھتی ھے تو پتا چلتا ھے کہ شوہر نے خودکشی کر لی ھے۔۔اتنا قریبی رشتہ ھوتا ھے لیکن بیوی کو اندازہ بھی نہیں ھو پاتا کہ میرا شوہر خودکشی کا ارادہ کر چکا ھے۔
ایک ہی گھر میں سب بہن بھائی رہتے ہیں، بھائی گھر مین سب سے مل کر نکلتا ھے۔۔ سامنے مال میں جا کر خودکشی کر لیتا ھے۔۔۔ماں جائے، جو بچپن سے ایک دوجے ساتھ زندگی گزار رھے ہین، وہ جان ہی نہیں پاتے کہ ان کا ایک دل کا ٹکڑا اس حد تک زندگی سے مایوس ھے کہ اس سے نجات پانا چاہتا ھے۔
طالبعلموں کا ایک گروپ اکٹھا اپنا رزلٹ دیکھتا ھے، رزلٹ بعد ایک دوسرے ساتھ ہنسی مذاق اور ٹھٹے اڑاتا ھے، ان میں سے ان کا ہی ایک دوست گھر جانے کی بجائے نہر میں کود کر اپنی جان دے دیتا ھے اور ایک دوسرے کو جگر کہنے والوں کو احساس تک نہیں ھو پاتا کہ ان کا ایک جگر اس دنیا سے جانے کی ٹھان چکا ھے۔۔۔۔
ایسی کئی جانیں، ایسے کئی انسان، جن سے ہمیں اپنی محبت کا اور بے پناہ قربت کا دعوی ھوتا ھے، وہ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور ہم اس ہاتھ میں پکڑے ھوئے موبائل فون کے ذریعے ہزاروں یا سیکنڑوں میل دور بیٹھے انسان بارے تو جان لیتے ہیں یا جاننا چاہتے کہ اسے کیا مسلہ ھے لیکن ہم اپنی قربت میں، اپنے ساتھ سانسیں لیتے انسان کے بارے نہیں جان پاتے کہ وہ کیا سوچ رہا ھے۔۔۔۔۔۔ذرا سوچیں تو کہیں ہم اپنے ان قرابت داروں کی حق تلفی تو نہیں کر رھے۔۔۔۔۔ہماری چاہت، ہماری توجہ، ہماری ہمدردی و محبت کے جو اصل حقدار ہیں، کہیں ہم ان کو اس حق سے محروم کر کے انھیں زندگی کی آس سے مایوس تو نہیں کر رھے؟؟ ہم سے ہر ایک ذمہ دار ھے، ہر اس انسان کے لیئے، ہر اس ذی روح کے لیئے جسے آپ کے وجود کی قربت و شناسائی بخشی گئی ھے، اس ذمہ داری کو نباہنا باقی ہر طرح کے عہدوں اور وعدوں سے زیادہ ضروری اور اہم ھے۔۔۔۔سمجھیئے۔۔۔اس سے پہلے کہ دیر ھو جائے۔۔
No comments:
Post a Comment