قِسمت مہربان ہوتی
تو زِندگی کی ریل ہمیں گَھنّے جنگلوں میں نہ اُچھالتی
ہم جو اپنی ماؤں کے لاڈلے تھے
زِندگی کے لاڈلے نہ تھے
اُوندھے مُنہ گِرتے ہی
جنگل کی سَیاہ زمین رُخساروں پہ کالک دَھر گئ
مَیں نے ماہتاب کے عکس کو نَدی میں ویسے ہی تڑپتے دیکھا
جیسے تُم سے ہاتھ چُھڑانے کے خواب
مُجھے بے چین کر جاتے ہیں
مَیں نے سوچا تھا کہ
زِندگی کی لائن آگے بڑھتے ہی سِیدھی ہوجائے گی
لیکن کاتبِ تقدِیر کو
ہماری تقدِیر میں کُچھ نُدرَت پسند نہ تھی
سو ہم
دلِفریب دَھڑکنوں میں نَمُو نہ پا سکے
اب بیٹھے ہیں کِسی پَیڑ تَلے
مَیں, جنگل کے طِلسمی سَنّاٹے اور نَدی میں دُھندلے عَکس
ہمیں کِسی کا اِنتظار نہیں
...!!🖤.
No comments:
Post a Comment