انتظار کی طوالت اور تلخیوں سے انکار نہیں، مگر پھر بھی کچھ لوگ ہوتے ہیں کہ جن کا انتظار بھی اپنے آپ میں حسین تجربہ ہوتا ہے.
کبھی موبائل اٹھا کر تمہارا میسج چیک کرنا
کبھی تمہارے لیے رکھے گئے پھولوں کو چھو کر دیکھا... کہ مرجھا تو نہیں رہے!
کبھی فوراً سے آسمان کو دیکھنا، کہ کہیں موسم تو خراب نہیں ہو رہا
بار بار گھڑی کی کی حرکت کرتی سوئیوں کو دیکھنا، انہیں کوسنا!!
کبھی مارے انتظار کی شدت کے، کوئی کتاب کھول کر بیٹھ جانا
کبھی موم بتیوں پر نگاہ ڈالنا کہ کتنی پگھل چکی ہیں
تمہاری طرح تمہارا انتظار بھی حسین ہے، مگر ہر لمحہ دھڑکن کانوں میں گونجتی ہے.
نظر کھڑکی اور دروازے میں سے کسی ایک پر ٹِک ہی نہیں پاتی
No comments:
Post a Comment