میں بہت بے تکی سی لڑکی ہوں
اکثر ہی انکھ میں کاجل پھیلا کر رکھتی ہوں
مجھ میں ایسا کوئی سلیقہ نہیں
جس کی مثال دی جا سکے
میرا بستر بہت بے ترتیب رہتا ہے
چادر پر پڑی سلوٹیں
ماتھے کی سلوٹوں سے کہیں زیادہ گہری ہیں
میں اکثر لکھنے کو ڈائری اور پین خریدتی ہوں
اور اسکے بعد فقط دو چار صفحہ لکھ کر
ایک نئی ڈائری لے لیتی ہوں
کئی دن گزرنے پر مجھے یکدم یاد آتا ہے
کتنے دن سے میرے بال الجھے ہیں
ناخن بھی تراشنے والے ہیں
یکدم کسی دن میں سنورتی ہوں سجتی ہوں
پھر بجھ سی جاتی ہوں
میں بہت بے ترتیب لڑکی ہوں
میرے سرہانے کتابیں رسالے ڈائریاں
ایسے بکھری رہتی ہیں گویا
میری ساتھی یہی ہیں
اب تو وقت کے ساتھ دوا کی شیشی بھی ساتھ ہوتی ہے
مجھ میں کوئی سلیقہ کوئی ترتیب نہیں ہمدم
مگر
محبت جب بھی کرتی ہوں
بہت سلجھا کر رکھتی ہوں
بہت ہی پاس رکھتی ہوں
مگر جب الجھ جاوں ۔۔۔۔سمجھ لینا
محبت چھوڑ بیٹھی ہوں
عجب بے تکی سی لڑکی ہوں
No comments:
Post a Comment