ہر انسان مضبوط بننا چاہتا ہے ایسا کہ کوئ اسے توڑ نہ سکے، کسی کی چھوٹی چھوٹی باتوں سے اسے فرق نہ پڑھے، بار بار وہ ان سب سے ٹوٹے نہیں ، بہت سے لوگوں کو ٹوٹنے سے ڈر لگتا ہے اور وہ اپنے اوپر مضبوطی کا کھول چڑھاۓ گھومتے ہیں کہ کوئ انہیں جان نہ لے کوئ ان کی کمزوریوں کو پہچان نہ لے لیکن آخر کب تک ایسا چلے گا کب تک ایک جھوٹی زندگی جیئنگے کب تک اداس چہرے پر مسکراہٹ کا ماسک لگاۓ گھومیں گے ،کبھی تو اپنے آپ کو اس کھول سے آذاد کرنا ہوگا۔۔۔
مضبوطی کیا ہے یہ کیسے ملتی ہے انسان کیسے مضبوط بنتا ہے ، ہم نے کئ بار سنا اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر رکھو ، کبھی اس پر غور کیا اس کا کیا مطلب ؟؟ اللہ کی ہر بات کو لوگ اپنے زاویے سے دیکھتے ہیں جیسے قرآن کی ہر ایک آیت ہر انسان کے لیے مختلف ہوتی ہے جو قرآن پڑھتا ہے اسے اس میں اپنی زندگی دکھتی ہے اسی طرح اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام نے کا ایک مطلب انسان کی مضبوطی ہے ،اللہ کی رسی سے مطلب (اللہ کا حکم اللہ کی باتیں ،اللہ کی محبت اور سمپل نماز اور قرآن کے ہیں ) کو مضبوطی سے تھام لو ، یعنی اللہ کی باتوں کو اسکے احکامات کو اپنی زندگی کی راہ بنا لو، جوجو وہ کہتا جاۓ ایک ایک اسٹیپ چڑھتے جاؤ جیسا وہ کہے وہاں وہاں مڑتے جاؤ اسے اللہ ملتا جاتا ہے اور جتنا خدا ملتا جاتاہے اتنا ہی انسان مضبوط ہوتاجاتا ہے ، انسان میں جتنی دنیا آتی رہتی ہے اسے اتنا ہی دنیا کی باتوں سے فرق پڑھنے لگتا ہے وہ خدا کی رضامندی اور خوشنودی کو بھول جاتا ہے اور باربار دنیاوی چیزوں سے ہرٹ ہوکر کمزور ہونے لگ جاتا ہے ۔۔
بے حس نڈر یا اس انسان کو مضبوط نہیں کہیں گے جو روۓ نہ،بلکہ ہم جتنا خدا کے قریب ہوتے رہیں گے جتنا اپنی زندگی کے معملات میں خدا کی رضامندی کو مدنظر رکھیں گے، مضبوطی ہمارے اندراپنا گھر کرتی رہے گی ۔۔۔
No comments:
Post a Comment