کسی نے پوچھا چینی کو خاموش زہر کیوں کہتے ہیں.؟؟
عام چینی دو اجزاء پر مشتمل ہوتی ہے. گلوکوز اور فرکٹوز. گلوکوز ہمارا جسم خود بناتا ہے. فرکٹوز ہمارا جسم نہیں بناتا. ایک عام انسان کو 25 گرام روزانہ فرکٹوز درکار ہوتا ہے. یعنی تین کیلے یا دو سیب سمجھ لیں. چینی کے ایک چمچ میں 12 گرام فرکٹوز ہوتا ہے. یعنی دو چمچ روزانہ آپ کی ضرورت ہے.
اس سے زیادہ چینی کو جب جسم میں ڈالا جاتا ہے تو جگر
ضرورت کا فرکٹوز لے کر اسے
glycogen
بنا دیتا ہے
. یہ بھی جسم کی ضرورت ہے. لیکن ایک لمٹ کے اندر. لیکن اگر مزید سپلائی بھی مل جائے تو جگر اس انسولین کو بنانا بند کر کے چربی بنانا شروع کردیتا ہے. چینی سے پہلے انسانی فرکٹوز کی طلب فروٹ سے پوری ہوتی تھی. فروٹ میں فائبر ہوتا ہے. یہ جگر کو اور ڈوز نہیں کرتا. چینی میں یہ خوبی نہیں.
ضرورت کا فرکٹوز لے کر اسے
glycogen
بنا دیتا ہے
. یہ بھی جسم کی ضرورت ہے. لیکن ایک لمٹ کے اندر. لیکن اگر مزید سپلائی بھی مل جائے تو جگر اس انسولین کو بنانا بند کر کے چربی بنانا شروع کردیتا ہے. چینی سے پہلے انسانی فرکٹوز کی طلب فروٹ سے پوری ہوتی تھی. فروٹ میں فائبر ہوتا ہے. یہ جگر کو اور ڈوز نہیں کرتا. چینی میں یہ خوبی نہیں.
انسانی جسم کا ہر حلیہ گلوکوز کے سیل ضرورت کیلئے توڑ سکتا ہے. فرکٹوز کیلئے یہ خوبی صرف جگر میں ہے. چینی کو خاموش زہر اس لئے کہتے ہیں کہ یہ صرف چربی ہی نہیں بناتا یہ نقصان دہ LDL بناتا ہے. جسم کے اندرونی اجزاء کے گرد چربی کی تہہ چڑھاتا ہے. بلڈ پریشر بڑھاتا ہے. تشوز کو انسولین کے خلاف مزاحمت کی راہ دیتا ہے جو شوگر کی بیماری کی بنیاد بنتی ہے. فری ریڈیکلز کی پیدائش بڑھ جاتی ہے. جو نہ رگوں کیلئے بہتر نہ دل کیلئے.
اس لئے اسے خاموش زہر کہتے ہیں
No comments:
Post a Comment