پچھلے کچھ مہینوں میں تم میں کیا بدلا ہے؟ کچھ بھی تو نہیں۔
جنت ترکی بہ ترکی گویا تھی۔
مجھے دیکھو تمہارے آنے کے بعد مجھ میں سب بدل چکا ہے۔ میرا طرز تکلم ایسا ہر گز نہیں تھا۔ میں ٹھنڈے مزاج کی انسان تھی۔۔ مگر اب میرے مزاج میں تندی آ چکی ہے۔ میرا طرز لباس ہر گز ایسا نہیں تھا۔ میں اس طرز کا لباس پہننا عرصہ دراز سے چھوڑ چکی تھی۔ یہ جو اب طبعیت میں چنچل اور کھلنڈرا پن آ گیا ہے، ایسا بالکل نہیں تھا۔۔میں سنجیدہ اور ریزرو رہنے والی لڑکی تھی۔ میں نے تمہارا ہر رنگ اپنا لیا زم زم مگر تم۔۔ تم پہ میرا کونسا رنگ چڑھا۔۔ کوئی بھی نہیں!
ٹھیک کہتی ہو۔۔ مگر ایک بات بتاو میں تمہارا کونسا رنگ خود پر چڑھاتا؟ نرم مزاج ہو جاتا؟ اتنا کہ جس کا جو چاہے دل کرتا میرے ساتھ ویسا سلوک کرنے کے بعد مجھے قدموں تلے روند کر آگے نکل جاتا یا پھر میں کسی کے نام سے اپنے وجود پر کوئی نشانی باندھ لیتا؟ یا پھر کسی کےسامنے اپنی عزت نفس کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے پھینکنے کے بعد اسے اس بات کا اختیار دے دیتا کہ وہ جیسے مرضی مجھ سے بات کرے؟ بتاو جنت تمہارا ایسا کون سا رنگ تھا جو میں خود پر چڑھاتا؟
جنت اسکی بات سننے کے بعد دل مسوس کر رہ گئی تھی۔
ہاں تم ٹھیک کہتے ہو شاید میرا رنگ اتنا گہرا تھا ہی نہیں کہ تم پر چڑہتا۔۔
دیکھو تم غلط کہہ رہی ہو جنت۔۔ تمہارا رنگ بہت گہرا ہے جنت مگر ٹھوکریں کھا کر تم نے اسے کہیں بہت اندر دبا کر چھپا لیا ہے۔ اس لیے اب باہر سے تم بے رنگ ہو۔۔ اسی لیے تمہیں بے رنگ پا کر تمہاری زندگی میں آنے والے ہر انسان نے تم میں اپنی منشاء کے رنگ بھر دیے ۔۔ جنت انہوں نے تمہارے اجلے کینوس کو اپنی بے لگام خواہشات کی تکمیل کے لیے نہایت غلط سٹروکس سے خراب کر دیا تھا۔۔
وہ کچھ ثانیوں کیلیے خاموش ہوا تھا۔ مگر وہ کان لگائے اسکی ہر بات سن رہی تھی۔
دیکھو میں چاہتا ہوں تم اپنا وہ رنگ باہر نکالو۔ پھر دیکھنا یہ باہر جتنے بھی کچے رنگ ہیں یہ اکھڑ کر تم سے خود الگ ہو جائیں گے۔ میں چاہتا ہوں تم خود کو پہچانو۔۔ اپنی عزت کرو اور کسی انسان کو بھی یہ اختیار نہ دو کہ وہ تمہاری عزت نفس پر وار کرے۔ اپنی خوشی کو خود کے ہونے کے احساس سے منسلک کرو۔۔ لوگوں کے ہونے یا نہ ہونے سے تمہیں فرق نہیں پڑنا چاہیے۔۔
جنت کی آنکھوں سے اشک موتی موتی بن کر بہہ رہے تھے۔۔
کوئی کسی کو اس سے ذیادہ بہتر کیسے جان سکتا ہے۔۔
وہ سوچ رہی تھی۔
اور رہی بات میرے بدلنے کی تو مجھے دیکھو مجھ میں کچھ بھی پہلے جیسا نہیں ہے۔۔ اگر میں پہلے جیسا ہوتا تو ابھی دو راتوں کا مسلسل جاگا ہوا تمہارے پاس بیٹھا تمہیں دیوانوں کی طرح سمجھا نہ رہا ہوتا۔ اگر تمہاری جگہ کوئی اور ہوتا اور میں پہلے جیسا ہوتا تو اب تک اس انسان سے کنارہ کر کے سو چکا ہوتا۔۔ مگر دیکھو! دیکھو جنت میں جاگ رہا ہوں۔۔ میں دو دن سے جاگ رہا ہوں۔۔ یہ تمہاری محبت کا رنگ ہے۔۔ تمہاری کشش ہے جس نے مجھے سکھایا ہے کہ محبت ایسے بھی ہو جایا کرتی ہے۔
No comments:
Post a Comment