جانتی ہو پرانی درگاہوں کے درختوں تلے جب چراغ گل ہو جاتے ہیں مدتوں کوئی دیے نہیں جلاتا تو ان گل ہوئے چراغوں سے ایسا دھواں اٹھتا ہے جو ان پیڑوں کی عمریں گھٹا دیتا ہے انھیں بوڑھا کر دیتا ہے میرے اندر بھی ایک ایسے ہی بجھے دیے کا اتنا دھواں بھرا ہے جس سے میری سانسیں گھٹتی جاتی ہیں
No comments:
Post a Comment