میں کیسے یقین کروں میری دعائیں قبول ہوتی بھی ہیں کہ نہیں ...لہجہ تھکن سے بھر پور تھا
تمہیں پتہ ہے
"ان کے دربار میں الفاظ سے زیادہ لہجے.....لہجوں میں چھپا درد.....اور درد میں چھپی تڑپ....تول کر اس کا مول لگتا ہے."
دل نے اسے یقین بھری تھپکی دیتے ہوئے کہا
بس یہ ذہن میں رکھو .... لفظوں کی کثرت پر مشتمل .... انداز کی بناوٹ میں گھلی ہوئ.... اعمال کی ....کھوکھلی سی گھٹڑی وہ تو یہیں کہیں ....کونے میں دھری رہ جاتی ہے
جس کے من میں تڑپ ہوتی ہے نا
وہ حرف حرف سے ٹپکتی ہے ... لہجے سے جھلکتی ہے ... ان کے لبوں سے ادا ہونے والے لفظ سراپا بھکاری ہوتے ہیں
ہاں ....ہمیں تجھ ہی سے لینا ہے ...تیرے سے ہی ملے گا ...یہاں سے لے کے ہی جائیں گے ...دنیا کی ساری عافیتیں ,ساری بھلائیاں ,ساری دعائیں ...تجھ سے منوا کے ہی دم لیں گے
وہ ایسے لہجے اور انداز کا بڑا قدردان ہے.
کون کہتا ہے لمبی لمبی مناجات ہی ضروری ہیں ... یہ مانگنا چند لمحوں کا بھی ہوسکتا یے
جو مقبول ہوجاتا ہے...ایکسیپٹ کرلیا جاتا ہے
اس مان کی لاج رکھتے ہوئے جس مان سے کہا.... مانگا
اور چاہا تھا
بس...اک شرط ہے
صرف اک شرط
ان لمحوں میں زبان کے ساتھ
دل حاضر ہو ....غافل نہ ہو
ورنہ محض لفظوں بھری گھٹڑی
خدا نہ کرے
ریجیکٹ ہوگئ
تو کہاں جائیں گے
کس سے مانگیں گے
No comments:
Post a Comment