Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Thursday, April 12, 2018

اگر کوئی انسان کسی دوسرے کو بھول جائے



’’اگر کوئی انسان کسی دوسرے کو بھول جائے ....ایسے بھول جائے جیسے یادداشت کھو جاتی ہے ۔ جیسے سمندر میں جہاز ڈوب جاتا ہے ۔ اور دوسرا انسان مسلسل تکلیف میں ہو تو اس دوسرے کو کیا نصیحت کرنی چاہیے ؟‘‘
’’دوسرا تکلیف میں کیوں ہے ؟‘‘ 
’’دوسرے کو پہلے سے محبت تھی اور اب اس کی بے اعتنائی اس کے لئے تکلیف بن رہی ہے ۔‘‘
’’اور تیسرا کیا چاہتا ہے ؟‘‘
’’تیسرا بس یہ چاہتا ہے کہ دوسرے کو تکلیف نہ ہو۔‘‘
’’پھر اس کو چاہیے کہ دوسرے کو بتائے کہ زندگی میں ایسا ہو جاتا ہے ۔ کبھی جو دل کے بہت قریب تھا ‘ وہ یوں بے پرواہ ہو جاتا ہے جیسے ہم اس کے پیر کی خاک برابر بھی نہ تھے ۔ لوگ ہمیں بھول کے اپنی زندگیوں میں آگے بڑھ جاتے ہیں اور ہم ان کی بے اعتنائی سے مسلسل اذیت میں رہتے ہیں۔‘‘
’’تو ایسے وقت میں کیا کیا جائے ؟‘‘
’’یہ سمجھ لیا جائے کہ کوئی تیسرا یا چوتھا کسی دو لوگوں کے رشتے کو تڑوا نہیں سکتا ۔ رشتوں کو وہ دو لوگ خود بھی نہیں توڑتے ۔ یہ ہمارا مالک ہوتا ہے ‘ ہمارا اللہ تعالیٰ جو لوگوں کو ہماری زندگی میں لاتا ہے اور ہمارے دلوں میں ان کی محبت ڈالتا ہے ۔ وہی ہنساتا ہے ‘ وہی رلاتا ہے ۔ وہی مردہ ہوئے دلوں کو محبت سے زندہ کرتا ہے اور وہی ان لوگوں کو پھر ہماری زندگی سے لے بھی جاتا ہے ۔ دل اﷲ کے ہاتھ میں ہوتے ہیں۔وہی ان کو الٹاتا پلٹاتا رہتا ہے ۔‘‘
’’اللہ تعالیٰ ایسا کیوں کرتا ہے ؟‘‘
’’کیوں کا جواب ڈھونڈنے سے اذیت کم تو نہیں ہو جائے گی ‘ ۔ جسم میں تکلیف ہو تو ہم جان جاتے ہیں کہ کوئی شے درد دے رہی ہے ۔ پھر ہم اس شے کو جسم سے دور کرنے کی سعی کرتے ہیں۔کبھی دوا لے کر ‘ کبھی چبھا ہوا کانٹا نکال کے ‘ کبھی گرم توے سے ہاتھ دور لے جا کے ۔ جب بھی کچھ تکلیف دیتا ہے تو ہمیں اپنے آپ کو اس سے دور کرنا ہوتا ہے۔‘‘
’’میں انسانی رشتوں کی بات کر رہا ہوں۔ محبتوں کی ۔‘‘
’’محبت تو راحت دیتی ہے ‘ تکلیف نہیں۔ اور اگر یہ تکلیف دینے لگے تو یہ بھی ایک نشانی ہوتی ہے کہ خود کو اذیت دینے والے شخص سے دور کرنے کا وقت آن پہنچا ہے ۔‘‘
’’کیا فرار اس کا واحد حل ہے ؟ جس سے محبت ہے اس کو نہ دیکھو‘ اس سے دور چلے جاؤ ۔ کیا ایسے دلوں کے روگ ٹھیک ہو جاتے ہیں؟‘‘
’’اکثر کے ہو جاتے ہیں۔‘‘
’’میں چاہتا ہوں ‘ وہ اس سے دور چلی جائے تاکہ اس کے دل کا روگ دور ہو سکے مگر اس نے اسے ایسی مجبوری اور وعدے کے رشتے میں باندھ دیا ہے کہ وہ تکلیف سہتی رہے گی مگر اس کے ساتھ رہے گی ۔اور ساتھ رہنے کے بہانے ڈھونڈے گی ۔ وہ ایسے کانٹے کی طرح ہے جو اس کے دل میں چبھا ہے مگر وہ اسے نکال کے تکلیف کو کم بھی نہیں کر سکتی ۔‘‘وہ اب باغیچے میں بھاگتے چوزوں کے ننھے پیروں کو دیکھتے ہوئے کہہ ر ہا تھا ۔
’’تو پھر تیسرے کو چاہیے کہ ان دونوں کو ان کے حال پہ چھوڑ کے اپنی تکلیف کی فکر کرے ۔




No comments:

Post a Comment

')