توبہ کی رات:کسی شخص نے سیدنا حضرت مالک بن دینار رحمۃ اﷲ علیہ سے توبہ کا سبب دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ شراب پینے کا عادی تھااور میری چھوٹی سی بچی تھی ۔ جو میرے سامنے ہی شراب کی بوتلوں کو انڈیل دیتی تھی ۔جب وہ دو سال کی ہوئی تو وفات پاگئی ۔جس کی وجہ سے میرے دل پر بڑا صدمہ ہوا ۔
جب شعبان کی پندرھویں رات آئی تو میں نے خواب میں دیکھا کہ قیامت قائم ہو گئی ہے اور ایک بڑا اژدھا اپنا منہ کھولے ہوے میرے پیچھے لگ گیا ہے ۔میں نے بھاگنا شروع کر دیا ۔مجھے ایک نیک بزرگ نظر آیا میں نے اسے کہا کہ مجھے اس سانپ سے بچاؤ خدا تمہیں بچالے۔
تو اس نے رو کر کہا کہ میں ضعیف و کمزور ہوں تمہیں نہیں بچا سکتا ۔لیکن تم آگے جاؤ شاید اﷲ تعالیٰ تیری نجات کاکوئی ذریعہ بنا دے۔
میں بھاگا اور ایک آگ کے پاس گیا تو آواز آئی ،واپس جاؤ میں پیچھے واپس ہوا ،مگر سانپ میرے پیچھے لگا ہوا تھا ۔میں پھر اس بزرگ کے پاس سے گزر ا اور اس سے پناہ مانگی ۔اس نے کہا کہ میں کمزور ہوں تیری مدد نہیں کر سکتا البتہ تو اس پہاڑ کی طرف چلا جا اس میں مسلمانوں کی امانتیں ہیں۔ اگر تیری بھی کوئی امانت ہوئی تو وہ تیری مدد کرے گی۔
جب میں پہاڑ کے قریب پہنچا تو ایک فرشتہ نے آواز دی کہ دروازہ کھول دو شاید اس کی تمہارے پاس کوئی امانت ہوتو وہ اس کو دشمن سے پناہ دے کی جب دروازہ کھل گیا تو اچانک مجھے بچی نظر آئی جس نے اپنے دائیں ہاتھ سے مجھے پکڑا اور بائیں سے اژدھا کو دفع کیا تو وہ سانپ بھاگ گیا ۔پھر بچی نے کہا ابا جان!کیا ابھی تک وہ وقت نہیں آیا کہ تو توبہ کرے۔میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تو قرآن شریف جانتی ہے؟ اس نے کہا ہاں! میں نے اس سانپ کے متعلق پوچھا ۔تو بچی نے کہا کہ وہ تیرا عمل تھا اور وہ بزرگ تیرا نیک عمل تھا ۔ مالک بن دینار رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ میں گھبرا تے ہوئے بیدار ہوا تو میں نے مکمل طور پر توبہ کی۔(نزہۃ المجالس جلد اول صفحہ 132)
No comments:
Post a Comment