شب برأت میں شب بیداری :رات بھر جاگتے رہنے کو شب بیداری کہا جاتا ہے ۔لہٰذا بہتر تو یہ ہے شب برأت میں تمام رات بیدار رہا جائے چونکہ جب کوئی بیدار رہے گا تو لامحالہ اﷲ کی عبادت کرے گا ۔اگر ساری رات نہ جاگے گا تو رات کے پہلے پہر میں سولے پھر پچھلے پہر میں بیدار ہو کر اﷲ کی عبادت کرے۔شب بیداری گھر میں یا مسجد میں دونوں طرح درست ہے یا کسی اور خلوت کے مقام پر بھی جائز ہے ۔حضرت شیخ ابو سلیمان دارانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جو لوگ شب زندہ دار ہیں وہ اپنی رات میں اس سے کہیں زیادہ لذت پاتے ہیں جو لہو و لعب میں مشغول رہ کر لذت پاتے ہیں ۔کسی بزرگ کا ارشاد ہے کہ ’’دنیا میں کوئی چیز بھی جنتیوں کی نعمتوں کے مثل و مانند نہیں ہے ۔البتہ وہ حلاوت نعیم جنت کے مشابہ ہے جو رات کے وقت نیاز مندانہ عبادت کرنے والے اپنی عبادات اور مناجات سے حاصل کرتے ہیں ۔ذکر شب کی حلاوت نعیم جنت کے مشابہ ہے ۔یہ حلاوت ایک ایسا ثواب عاجل ہے جو ان شب زندہ داروں کو فوراً حاصل ہو جاتا ہے ۔‘‘
ایک اور عارف باﷲ فرماتے ہیں کہ جب اﷲ تعالیٰ صبح کے وقت شب زندہ دار حضرات کے دلوں کو دیکھتا ہے تو وہ ان کو اپنے نور سے بھر دیتا ہے جس کے فوائد سے مستفیض ہو کر ان کے دل نورانی بن جاتے ہیں اور ان کے قلوب سے یہ فوائد منتشر ہو کر غافلوں تک پہنچتے ہیں اور وہ ہدایت یاب ہوتے ہیں ۔حدیث شریف میں وارد ہے ۔علیکم بقیام اللیل فانہ مرضاۃ لربکم الخ ۔رات کو اُٹھ کر عبادت کرو کیونکہ اس میں تمہارے رب کی رضا مندی ہے ۔(اور تم سے پہلے نیک بندوں کا یہی طریقہ رہا ہے ۔یہ نماز گناہوں سے روکتی ہے اور اس کے بوجھ کو دور کرتی ہے ۔شیطان کے مکرو فریب کو دور کرتی ہے اور بیماری کو جسم سے نکالتی ہے ۔
-
بزرگان سلف کی ایک جماعت تمام رات عبادت کیا کرتی تھی یہاں تک کہ چالیس تابعی حضرات رضی اﷲ عنہم کے سلسلہ میں یہ منقول ہے کہ وہ عشا ء کی نماز کے وضو سے فجر کی نماز پڑھا کر تے تھے۔شب بھر عبادت میں بسر کرتے تھے ۔ان حضرات میں حضرت سعید بن مسیب رضی اﷲ عنہ ،حضرت فضیل بن عیاض رضی اﷲ عنہ ،حضرت وہیب بن الورد ،حضرت ابو سلیمان دارانی ،حضرت شیخ علی بن بکار، حضرت حبیب عجمی، حضرت کہمس رضی اﷲ عنہ بن المنہال، حضرت محمد بن المنکدر ،حضرت امام ابو حنیفہ اور حضرت شیخ ابو حازم رضی اﷲ عنہم وغیرہم شامل تھے۔بہر حال اگر کوئی شخص تمام رات عبادت نہ کر سکے تو دو تہائی ،ایک تہائی یا رات کے کم از کم ۱/۶ حصہ میں عبادت کرنا مستحب ہے اور اس کی آسان صورت یہ ہے کہ یا تو رات کے پہلے ثلث میں سوئے اور اس کے بعد اُٹھ کر عبادت کرے اور اس کے بقیہ ۱/۶ حصہ میں سو جائے ،یا نصف شب تک سوئے اور اس کے بعد نصف کے نصف میں عبادت کرے اور پھر ۱/۴ حصہ میں سو جائے۔
-
روایت ہے کہ ایک بار حضرت داؤد علیہ السلام نے پروردگار عالم کے حضور عرض کیا کہ یا الہٰی ! میں چاہتا ہوں کہ شب میں تیری عبادت کروں تو میں کس وقت اٹھوں ؟ باری تعالیٰ کا ارشاد ہوا کہ اے داؤد ! نہ تم اول شب میں اٹھو اور نہ آخر شب میں ۔کیونکہ جو رات کے اول وقت میں اُٹھ کر عبادت کرتا ہے وہ آخر شب میں سوتا ہے اور جو آخر شب میں اٹھتا ہے وہ اول وقت (شب) میں سوتا ہے لیکن تم وسط شب میں اٹھو اور عبادت کرو، تاکہ تم کو میرے ساتھ خلوت میسر ہو اور میں بھی تمہارے ساتھ تنہار ہوں ،اس وقت اپنی حاجتیں میرے حضور میں پیش کرو۔
-
پس شب بیداری ،خواب استراحت کے دونوں حصوں اول و آخر کے مابین ہونی چاہئے ۔ورنہ اول شب ہی سے نفس غالب آ جاتا (اور سلادیتاہے) اس عرصہ میں نفلی نمازوں میں مشغول رہنا چاہیے اور جب نیند کا غلبہ ہو تواول شب میں سوجاے ۔ بیدارہونے پروضو کرے اس طرح دودفعہ اٹھناہوگا اور دودفعہ سونا۔ (اول شب اور آخر شب میں) جو بہتر ین صورت ہے ۔اس وقت نمازشروع نہ کرے جب نیند کی حالت ہو ،نماز اس وقت پڑھے جب اچھی طرح بیدار ہو جائے اور اپنی کہی ہوئی بات کو اچھی طرح سمجھنے کی صلاحیت پیدا ہو جائے ۔کیونکہ منقول ہے کہ ’’رات میں اپنی ذات پر سختی برداشت نہ کرو‘‘ (عوارف المعارف)
------------------------------------
شب برأت کے نوافل:شب برأت میں بعض صالحین نے جو نوافل پڑھے ہیں ان کا طریقہ کا ر حسب ذیل ہے:
ترقیٔ رزق کے نوافل:۔ شعبان کی پندرھویں شب دورکعت نماز پڑھنی ہے ۔ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد آیۃ الکرسی ایک بار، سورۂ اخلاص پندرہ پندرہ مرتبہ بعد سلام کے درود شریف ایک سو دفعہ پڑھ کر ترقی رزق کی دعا کرے ۔انشا ء اﷲ تعالیٰ اس نماز کے باعث رزق میں ترقی ہو جائے گی۔
-
عذاب قبر سے نجات کے نوافل:شب برأت میں چار رکعت نوافل اس طرح پڑھیں کہ دو رکعتوں میں سورت فاتحہ کے بعد ایک ایک بار سورۃ ملک پڑھیں ۔دوسری دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ مزمل ایک ایک بار پڑھیں ۔یہ نوافل عذاب قبر سے نجات کے لئے بہت مؤثر ہیں کیونکہ سورۃ ملک اور سورۃ مزمل پڑھنے والے کے لئے قبر میں مغفرت اور نجات کا ذریعہ بنیں گی۔
-
آٹھ رکعت نوافل:پندرھویں شب کو آٹھ رکعت نماز دو سلام سے پڑھے ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص دس دس مرتبہ پڑھنی ہے ۔اﷲ پاک اس نماز کے پڑھنے والے کے لئے بے شمار فرشتے مقرر کرے گا ۔جو اسے عذاب قبر سے نجات کی اور بہشت میں داخل ہونے کی خوشخبری دیں گے۔
-
بارہ رکعت نوافل:شب برأت میں 12رکعت نوافل پڑھنا بھی بہت مفید ہے ۔یہ نوافل دو دو کر کے پڑھیں ۔ہر پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ کوثر اکتالیس مرتبہ پڑھیں اور دوسری رکعت میں سورۂ اخلاص اکتالیس بار پڑھیں ۔نوافل مکمل ہونے کے بعد اطمینان سے بیٹھ کر گیارہ سو مرتبہ یہ وظائف پڑھئیں ۔اس کے بعد اﷲ کے حضور بڑی عاجزی سے اپنی حاجت کے لئے دعا کریں ۔اگر اﷲ کو منظور ہوا تو حاجت پوری ہو جائے گی ۔یہ نوافل بخشش اور مغفرت کے لئے بھی بہت اکسیر ہیں ۔وَاُفَوّضُ اَمْرِیْ اِلَی اللّٰہ ط اِنَّ اللّٰہَ بَصِیْر’‘م بِالْعِبَاد۔ اس کے بعد گیارہ سو مرتبہ یہ پڑھیں۔وَاللّٰہُ لَطِیْف’‘مبِعِبَادِہِ یَرْزُقُ مَنْ یَشَآءُ وَھُوَ الْقَوِیُّ الَعَزِیْزْ۔
-
بیس رکعت نوافل:شب برأت میں بیس رکعت نوافل دو دو کر کے یوں پڑھیں کہ ہر پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ القدر گیارہ مرتبہ اور ہر دو سری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص گیارہ مرتبہ پڑھیں ۔اس کے بعد 128مرتبہ وظیفہ پڑھیں ۔یہ نوافل دینی و دنیوی فیوض و برکات کے لئے بہت مفید ہیں ۔قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدْ یَاحَنَّانُ اللّٰہُ الْصَّمَدْ یَا مَتَّانُ لَمْ یَلِدْ یَا کَرِیْمُ وَلَمْ یُوْلَدْ یَا رَحِیْمُ وَلَمْ یَکُنّ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدْ یَا عَزِیْزُ۔
-
پچاس رکعت نوافل:اس رات میں 50رکعت نوافل یوں پڑھنا کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص سات مرتبہ پڑھیں ۔نوافل مکمل کرنے کے بعد 11مرتبہ آیۃ الکرسی کا ورد کریں۔ یہ نوافل بے شمار برکات کے حامل ہیں ۔پڑھنے والے پر کشادگی اور رحمت کے ذرائع کھل جانے کا امکان ہے۔
-
صلوٰۃ الخیر:شب برأت میں جو نماز سلف سے منقول اور وارد ہے اس میں سو رکعتیں ہیں ۔ایک ہزار مرتبہ سورۂ اخلاص کے ساتھ یعنی ہر رکعت میں دس مرتبہ قل ھو اﷲ احد پڑھی جائے ۔اس کا نام صلوٰۃ الخیر ہے اس کے پڑھنے سے برکتیں حاصل ہوتی ہیں ۔سلف صالحین یہ نماز با جماعت پڑھتے تھے ۔اس نماز کی بڑی فضیلت آئی ہے اور اس کا ثواب کثیر ہے ۔حضرت حسن بصری رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ مجھ سے سرور کائنات ﷺ کے تیس صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے بیان کیا کہ اس رات میں جو شخص یہ نماز پڑھتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کی طرف ستر بار دیکھتا ہے اور ہر بار کے دیکھنے میں ستر حاجتیں اس کی پوری کرتا ہے جن میں سے سب سے ادنیٰ حاجت اس کے گناہوں کی مغفرت ہے۔ مستحب ہے کہ اس نماز یعنی صلوٰۃ الخیر کو ان چودہ راتوں میں بھی پڑھے جن میں عبادت کرنا اور شب بیداری کرنا مستحب ہے ۔(غنیۃ الطالبین)
----------------------------------------
وظائف شب برأ ت :وظیفہ سورۂ یٰسین :سورۂ یٰسین کو قرآن کا دل کہا جاتا ہے جس طرح انسانی جسم میں دل بڑا عظیم اور عالی مقام رکھتا ہے اسی طرح سورۂ یٰسین کے اثرات کی شان بڑی باعظمت ہے لہٰذا بعض صالحین سے منقول ہے کہ اس رات میں سورہ یٰسین کا پڑھنا ترقی رزق اور درازیٔ عمر کا سبب بنتا ہے اس رات میں سورۃ یٰسین 21مرتبہ پڑھنا بڑا افضل ہے پڑھائی کے بعد جو کچھ اﷲ سے مانگے گا تو اگر اس کے لئے بہتر ہو گا تو مل جائے گا ۔
-
وظیفہ برائے روحانی فیوض:جو شخص راہ حقیقت کا متلاشی ہو تو اسے اس رات تہجد کے وقت کثرت سے یہ وظیفہ پڑھنا چاہئیے ۔اﷲ اپنے ان اسماء کی بدولت اس کے لئے روحانی راہنمائی کے ذرائع پیدا کر دے گا ۔اگر کثرت سے نہ پڑھ سکیں تو کم از کم 300مرتبہ ضرور پڑھیں ۔اس کے فوائد بے پناہ ہیں ۔
٭اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرُ رَحِیْمْ ٭اِنَّ اللّٰہَ وَکِیْلُ الْکَفِیْل ٭اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزُ الْحَکِیْم ٭اِنَّ اللّٰہَ شَکُوْرُ الْعَلِیْم
٭اِنَّ اللّٰہَ قَوِیُ الْعَزِیْز ٭اِنَّ اللّٰہَ حَیُ الْقَیُّوْم ٭اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزُ الْغَفَّار
-
وظیفہ برائے استغفار:اس شب میں وظیفہ استغفار بھی بہت عمدہ ہے لہٰذا استغفار کے لئے گیارہ سو مرتبہ یہ وظیفہ پڑھیں : اَسْتَغْفِرُ اللّٰہِ الَذِیْ لَااِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْم وَاٰتُوْبُ الَیْہِ۔
وظیفہ ٔ توحید:جو شخص یہ خواہش رکھتا ہو کہ اس کے دل میں اﷲ تعالیٰ سے محبت کا عقیدہ بہت پختہ ہو جائے تو اسے کثرت سے اس شب میں کلمہ طیبہ کا ورد اس طرح کرنا چاہئیے ۔لا الہ الا اللّٰہ ۔پھر یوں پڑھے :٭لَا مَعْبُوْدَ اِلَّا اللّٰہ ٭لَامَقْصُوْدَ اِلَّا اللّٰہ ٭لَا مَطْلُوْبَ اِلَّا اللّٰہ ٭لَا مَوْجُوْدَ اِلَّا اللّٰہ
-
اﷲ تعالیٰ ہمیں شب برأت کی قدر و منزلت جانتے ہوئے اسے توبہ و استغفار ،عبادت و ریاضت اور شب بیداری میں بسر کرنے کی توفیق دے ۔آمین
No comments:
Post a Comment