"وقت"
کتنا ظالم ہوتا ہےاتنی جلدی بدل جاتا ہےاور بدلتے ہوئے ہزاروں زخم دے جاتا ہے۔ وقت ظالم نہ ہوتا اگر وہ یادوں کو بھی اپنے ساتھ بہا لے جاتا مگر افسوس وقت چلا جاتا ہے اور یادیں چھوڑ جاتا ہے۔
کچھ خوبصورت یادیں اور کچھ تلخ یادیں۔
لیکن دونوں کو یاد کرنے سے تکلیف ایک جیسی ہی ہوتی ہے اور آنکھیں دونوں سے ہی نم ہو جاتی ہیں۔ بس فرق یہ ہے کہ خوبصورت یاد خوشی کا آنسو دیتی ہے اور تلخ یاد تلخی کا۔
دل میں درد ایک جیسا ہی ہوتا ہے کہ وہ وقت بھی کیا وقت تھا ۔
لوگوں کے بدلے ہوئے رویّے
رویّوں کے بدلے ہوئے لہجے
لہجوں کی تلخیاں!
پرانی جگہوں کے بدلے ہوئے راستے
اور راستوں کی بدلی ہوئی ہر چیز
اس بات کا احساس دلا ہی دیتی ہے کہ وقت بدل گیا ہے۔
اب لوگ بھی وہ نہیں اور وقت بھی وہ نہیں ۔اگر کوئی وہیں ہے تو شاید
بس تم ہی بے وقوف ہو جو وہیں کھڑے ہو کسی نہ پوری ہونے والی "اُمید" میں۔
تو بس اُمید رکھو مگر اس کے پورے ہونے کا انتظار مت کرو۔
بس آگے بڑھو
No comments:
Post a Comment