تمھارے نزدیک بری عورت کون ہے
بری عورت
ہاں-
مجھے لگتا ہےعزت کا پردہ کرنے والی ہر عورت بری عورت ہے- چادر کی لاج رکھنے والی ہر عورت بری عورت ہے- یا یہ کہہ لو اپنے ننھے ننھے خوابوں کو پیروں تلے روند کر پگڑیوں کی فکر کرنے والی ہر عورت بری عورت ہے-
اُس کے سوال کا میں نے جواب دیا تو وہ مجھے یوں تکنے لگی جیسے میں نے کچھ بہت غلط کہہ دیا ہو-
میں تم سے بری عورت کا پوچھ رہی ہوں بی بی اچھی عورت کا نہیں - اُس نے اچھی عورت کہنے پر خاصہ زور دیا
میں بری عورت کی ہی بات کر رہی ہوں - مگر اسے اچھی عورت کہتے ہیں- تم اپنے سوال پر غور کرلو تم نے میرے نزدیک بری عورت کا پوچھا ہے - میں نے رسانیت سے کہا تو وہ چُپ ہوگئی-
لمحہ بھر بعد کہنے لگی
اچھا تو کیا ڈیفینیشن ہے بری عورت کی تمھارے نزدیک? ہر وہ عورت جو اپنی نازک کلائیوں میں پڑی کانچ کی رنگ برنگی چوڑیوں کو توڑ کے ایسے پیالے بناتی ہے جس میں سکون سے دو وقت کی روٹی کھائی جا سکے وہ بری عورت ہے- ہر وہ عورت جو اپنے پاؤں میں چھن چھن کرتی پازیب اتار کے کسی سیاہ حالات کے صندوق میں بند کر دے اور عزت کی روٹی کمانے کے لیے بھاگ دوڑ کرتی جائے وہ بری عورت ہے -
حالات سے مجبور ہو کہ گلے میں پڑی چُنری اُتار کہ کسی چادر کی بُکَل مارے سڑکوں کی دھول چھانتی پھرے تو وہ بری عورت ہے - ایسی عورتوں کو برا ہی سمجھا جاتا ہے - ہمارے معاشرے میں آزاد عورت صرف طوائف کو سمجھا جاتا ہے اسی لیے ہر وہ عورت جو مجبوریوں سے مجبور ہو کر گھر کی دہلیز پار کرتی ہے اِس معاشرے کو وہ بھی طوائف جیسی ہی لگتی ہے - نظروں کے تِیر اور لفظوں کے خنجر سے یہ دنیا اُسے بار بار زخمی کرتی ہے اور زخمی بری عورتوں کو ہی کیا جاتا ہے
- وہ مجھے یک ٹک دیکھتی رہی
- اور تم ...تمھارا شمار کن عورتوں میں کیا جاسکتا ہے
میں خود ایک بہت بری عورت ہوں - عزت کی روٹی کمانے جب گھر سے نکلتی ہوں تو ہر دوسری نظر مجھے یوں دیکھتی ہے جیسے میں برہنہ ہوں - ہر دوسرا شخص میری ذات سے فائدہ اُٹھانے کی بھر پور کوشش کرتا ہے جیسے میں نے خود ہی اپنی بولی لگائی ہو - اور پھر تھک ہار کر جب میں اپنے قلم کو تھامے اپنے کرب کو اپنے قلم کی نوک سے ادا کرنے کی کوشش کرتی ہوں جب میں کاغذ پر ہوس رقم کرتی ہوں -جب میں سیاہی سے زیادتی کا ہونا دھبے ک صورت سجاتی ہوں - جب میں جسم کی بھوک میں بدن پر جھپٹنے والے اعلیٰ نسل کے کتوں کا بھونکنا لکھتی ہوں تو مجھ پر تُھو تُھو کی جاتی ہے - میرے لکھے پر لعنت بھیجی جاتی ہے - مجھے بری عورت کہا جاتا ہے کیونکہ حقیقت بھی یہی ہے میں ایک بری عورت ہوں اور میں ہر بری عورت کی تعظیم میں سر جھکانا پسند کرتی ہوں- کیونکہ مجھے بری عورت اچھی لگتی ہے -مگر میں چاہتی ہوں مجھ سمیت ہر بری عورت اس دنیا سے فنا ہو جائے تاکہ اِس عظیم معاشرے میں کوئی برائی ہی نہ رہے -
میں نے زخمی انداز میں لبوں پر مسکراہٹ سجا کے اپنی بات کا اختتام کیا - تو وہ بھی چپ کی قفل سجائے تھم کے بیٹھ گئی
No comments:
Post a Comment