واقعی کبھی کبھی انسان ایک نا معلوم سی کیفیت کا شکار ہو جاتا ہے
سمجھ نہیں پاتا کہ وہ کس چیز سے نا خوش ہے___؟
اپنی زندگی سے؟ حالات سے؟ لوگوں سے؟
یا پھر اپنے آپ سے___؟؟؟
سب کچھ ہوتے ہوئے بھی عجیب سا خلا محسوس کرتا ہے
ایک بے نام سی کمی
گویا وہ کسی اور دنیا کا باسی ہے اور غلطی سے اس دنیا کی طرف آ نکلا ہے
وہ جو ہر پل دوسروں کو خوش کرنے میں لگا رہتا ہے
اس وقت خود سے ناراض سا ہونے لگتا ہے
اس پل وہ ہر چیز سے کٹ جانا چاہتا ہے
خاموشی کے جنگل میں گم ہو جانا چاہتا ہے'
جہاں اسے خود اپنے وجود کا بھی پتہ نہ مل سکے_
تب وہ بے بس ہو کر سوائے آنسو بہانے کے کچھ نہیں کر سکتا
آنسو بھی وہ جو نظر نہیں آتے___پونچھے نہیں جا سکتے
پھر وہ ہوتا ہے اسکی ذات کی الجھنیں ہوتی ہیں اور اسکا اللہ ہوتا ہے
وہ جو دنیا کے سامنے ٹوٹنے سے ڈرتا ہے
خود پہ مضبوطی کا خول چڑھائے رکھتا ہے
'اس رب تعالی کے آگے ٹوٹ جاتا ہے' بکھر جاتا ہے'کھل جاتا ہے_
اور وہ_
وہ ذات اسے سمیٹ لیتی ہے
خود سپردگی کا یہ عالم اسے زندگی کی حقیقت سمجھا دیتا ہے
No comments:
Post a Comment