رات 12 بجے کا وقت تھا۔سڑک سنسان تھی۔ایک لڑکا سڑک کے کنارے چل رہا تھا۔دل ٹوٹا ہوا تھا اس کا۔دراصل اس کی محبت اسے چھوڑ گئی تھی۔ہاتھ میں سگریٹ لیے کش لگا رہا تھا۔قریبا 20 30 سوٹے وہ پی چکا تھا۔دھواں دھواں کر کے خود کو دھیرے دھیرے ایک راکھ میں تبدیل کر رہا تھا۔سڑک کے دوسرے کنارے ایک غبارے بیچنے والا غریب سا 13 سال کا بچہ بیٹھا ہوا تھا۔اس کے ہاتھ میں کتاب تھی اور وہ کتاب کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا۔لڑکا یہ دیکھ کر حیران ہوا کہ ایک غریب لڑکا پریشانیوں سے گھرا ہوا لڑکا مسکرا رہا۔اسے تعجب ہوا اور اب اسے تجسس اور جستجو تھی کہ وہ اس مسکراہٹ کی وجہ جان سکے۔
لڑکے کے پاس گیا اور بولا: "اے لڑکے! تو کیا کام کرتا ہے؟
بچہ: "جناب میں بارے بیچتا ہوں۔
لڑکا: "تمہیں اردو آتی ہے؟کیا تم تعلیم حاصل کر رہے ہو؟
بچہ: "جی جناب مجھے اردو آتی ہے اور میں تعلیم حاصل کر رہا ہوں۔
لڑکا: "تم کونسی کتاب پڑھ رہے ہو؟
بچہ: "بھائی قرآن پاک پڑھ رہا ہوں۔:
لڑکا بغیر مزید سوال کیے سیدھا مدعہ پر آتا ہے۔
لڑکا: "کیا میں تمہاری مسکراہٹ کی وجہ جان سکتا ہوں؟"
بچہ: "جناب! اللہ قرآن میں وعدہ کر رہا ہے کہ ہر مشکل کے ساتھ راحت ہے۔
یہ بات سننے کی دیر تھی کہ اس لڑکے کو ایک جھٹکا سا لگا۔اس کے دل کو قرار آیا ہو جیسے۔اس کا پتھر دل جیسے موم بن کر پگھل گیا ہو۔اس کے ہاتھ ،یں جلی ہوئی سگریٹ نیچے زمین پر گر گئی۔آنکھیں نم ہونے لگیں۔پھر سے پوچھتا ہے: "کیا کہا تم نے؟"
بچہ: "اللہ فرما رہا ہے ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ایک بار نہیں دو بار کہ رہا ہے۔
اب لڑکا دھاڑیں مار کر رونے لگتا ہے۔زاروقطار رونے لگتا ہے۔اونچی اونچی زور زور سے رونے لگتا ہے۔بچے کو اپنے گلے لگا کر رونے لگتا ہے۔پھر پوچھتا ہے۔
لڑکا: "کیا اللہ کے پاس دل کے سکون کا علاج ہے؟
بچہ: "اللہ کہتا ہے اور بے شک دلوں کا سکون اللہ کی یاد میں ہے۔"
لڑکا آنسو پونچھتا ہے اور اس کے دل کو قرار ملتا ہے۔پھر اس کا دل بے چین ہونے لگتا ہے۔بلا جھجک پوچھتا ہے۔
لڑکا: "اللہ گنہگاروں کے بارے میں کیا کہتا ہے؟
بچہ مسکرا کر: "بھائی! اللہ کہتا ہے۔اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔بلاشبہ اللہ ان کے گناہ معاف کر دینے والا ہے۔اور اللہ معاف کرنے والا مہربان ہے۔
لڑکا پھر رونے لگتا ہے۔دھاڑیں مار مار کر رونے لگتا ہے۔اس بچے کو اپنے سینے لگا رونے لگتا ہے۔
بچہ پوچھتا ہے بھائی کیا ہوا؟
لڑکا پرنم لہجے اور بھری ہوئی آواز میں کہتا ہے:"میری جان!آج میں نے تمہاری بدولت اپنے رب کو پہچان لیا۔
No comments:
Post a Comment