محبت کے مزاروں تک چلیں گے۔۔
ذرا پی لیں، ستاروں تک چلیں گے۔۔
سنا ہے یہ بھی رسمِ عاشقی ہے،
ہم اپنے غمگساروں تک چلیں گے۔۔
چلو تم بھی سفر اچھا رہے گا،
ذرا اجڑے دیاروں تک چلیں گے۔۔
جواں ذلفوں کے پرچم کھول دیجئے،
مہکتے لالہ زاروں تک چلیں گے۔۔
جنوں کی وادیوں سے پھول چُن کر،
وفا کی راہگزاروں تک چلیں گے۔۔
چلو ساغر کے نغمے ساتھ لے کر،
چھلکتے جوئباروں تک چلیں گے۔۔
No comments:
Post a Comment