مرے شاہا! مری تم سے شکایت پہلے جیسی ہے
کہ ہے درپیش جو مشکل، نہایت پہلے جیسی ہے
تمہی کو خاص رکھا ہے، تمہی مخصوص ٹھہرے ہو
جگہ اب بھی وہی پہلی ، عنایت پہلے جیسی ہے
مرے نسخے میں لکھ ڈالا فقط دیدار بس تیرا
شکایت پہلے جیسی ہے ، ہدایت پہلے جیسی ہے
تمہیں پوری اجازت ہے کبھی بھی لوٹ آنا تم
یہاں اب بھی سہولت ہے ،حمایت پہلے جیسی ہے
تمہیں تقسیم کرنے کا نہیں ہے حوصلہ مجھ میں
تمہیں محفوظ رکھا ہے، کفایت پہلے جیسی ہے
تمہیں جب دیکھ آئے تھے بھلے تھے ٹھیک تھے اس دن
مگر اب ہے وہی حالت، سرایت پہلے جیسی ہے
سنو! کیا خوف ہے تم کو اگرچہ لوٹنا چاہو
تمہارے واسطے اب بھی، رعایت پہلے جیسی ہے
ابھی بھی منتظر ہوں میں ، ابھی بھی تیری خواہش ہے
یہاں کچھ بھی نہیں بدلا، روایت پہلے جیسی ہے
No comments:
Post a Comment