تم نے کھو دیا مجھ کو۔۔۔ تم نے کھو دیا مجھ کو
وقت کی نوازش سے'زندگی کی مہلت سے
تیرے در پہ آئے تھے
اور اک صدا دی تھی
تجھ کو سبز بختی کی ہم فقیر لوگوں نے
پر اثر دعا دی تھی
وہی کم نصیبی تھی تم نے قدر نہ جانی
اور ان دعاوُں کو
میری سب وفاوُں کو
روند ڈالا قدموں سے
اتنا بھی نہ سوچا کہ
ہم منتظر تھے جنموں سے
اور ہم سے دیوانے ملتے ہیں نصیبوں سے
بڑھ کے تم ہمیں پاتے
اپنے سب حبیبوں سے
اور اب تو ایک مدت سے
ایک ٹک کھڑے اکثر
خود سے کہتے رہتے ہیں
ہم میں کیا کمی دیکھی
کیسی برہمی دیکھی
خواب خواب آنکھوں کی' کیوں نہ یہ نمی دیکھی
ہم نے اپنے چاروں اور تیری سرد مہری کی برف ہی جمی دیکھی
تم نے کیوں نہیں سوچا میری کیا طلب ہو گی
جو بھی ہو مگر جاناں
بے ریا و بے سبب ہو گی
مجھ کو دیکھ تو لیتے
مجھ سے بات تو کرتے
اس سفر میں پل دو پل مجھ کو ساتھ تو کرتے
پر یہ تم نے نہ سوچا' ہے تم نے نہ سمجھا
پر آج تنہا میں گھر کی ان دیواروں سے
یہ سوال کرتی ہوں
تم نے کیا کمی دیکھی
یہ ملال کرتی ہوں
سن لو اے میرے ہمدم مجھ کو لوٹ جانا ہے
بے ثمر مسافت سے
دل کو بھی بچانا ہے ہجر کی تمازت سے
پر تیرے دل کے سب رستے آج سے بھلانے ہیں
خود سے جو کیئے وعدے سارے وہ نبھانے ہیں
تیرے نام کو پڑھ کر دل اب نہیں جھکنا
سن کے اب صدا تیری ہم نے نہیں رکنا
جب یہ عہد باندھا تو دیکھ کر میری حالت
میرے گھر کا آئینہ آج رو دیا مجھ کو
تم سے اتنا کہنا ہے' تیری کم نصیبی ہے
"تم نے کھو دیا مجھ کو"
No comments:
Post a Comment