عشق جب دل کے صحیفے پر آیت بن کر اترتا ہے تو من کا نگر اوجالا اور پوترآستان بن جاتا ہے اور تن آپو آپ نکھرنے لگتا ہے جیسے بن میں بہار آئے تو خود بخود سبزہ و پھول کھلنے لگتے ہیں، عشق کی پاک مٹی سے کچھ مخصوص انسانوں کے دل گوندھے جاتے ہیں ، تو ان کی خشبو الگ ہوتی ہے، اس لیے اہل عشق کے درجات بھی رب دو جہاں نے الگ رکھے ہیں اور ان کا عشق پردے میں محصور ایسے جیسے جنت کی حور ، جیسے سیپ میں موتی ، آبدارکارخانہ قدرت کی صناعی عجیب ہوتی ہے۔
عشق ایک قدرتی امر ہے انسان کی فطرت میں جو ہے
وہ اس کے برعکس نہیں جا سکتا جیسے توشا گل میں خوشبو عشق و جدان کے جھروکے سے آنے والی خوشبو کا وہ جھونکاجس سے معطر ہونے کے بعد تازگی کا اور خوشبو کے منبع کی تلاش کا پہلا سفر شروع ہو تا ہے اس سفر کا پہلا وسیلہ عشق مجازی وہ پہلی سیڑھی پر پہلا قدم جہاں آگے قدم بہ قدم بے انت سفر عشق مجازی کی انتہا عشق حقیقی کا
No comments:
Post a Comment