لوگ کہتے ہیں کہ جب انسان کو بہت زیادہ ٹھیس لگتی ہے تو وہ بے ساختہ کسی کےبھی سامنے رو پڑتا ہے یہاں تک کہ بات کچھ بھی نہیں ہوتی لیکن میرا ماننا ہے کہ جب انسان حدسے زیادہ ٹوٹ کر کرچیوں میں بکھر جاۓ تو وہ خاموشی کا شکار ہو جاتا ہے یہ بات نہیں کہ وہ انسان منفی ہوجاتا ہے یا اپنے آس پاس کے لوگوں سے نفرت کرنے لگتا ہے بس وہ کچھ بولنا ہی نہیں چاہتا شاید اسکی وہ اذیت الفاظوں میں ڈھالی ہی نہیں جا سکتی یا پھر یہ کہہ لیں کہ اسکی تکلیف اتنی زیادہ ہے کہ وہ بتانے سے قاصر ہے ہاں شاید وہ لوگوں سے امید لگا لیتا ہے پھر ٹوٹ جاتی ہے یا شاید اسکی کئ خواہشات ادھوری رہ جاتی ہیں لیکن نہیں وہ شاید اس سے بھی بھر کر کوئی تکلیف ہوتی ہے
جب انسان پر چپ کا سایہ ہوجاۓ اور تو اور وہ انسان اللّٰہ کی رحمتوں سے مایوس بھی نہیں ہوتا دل لگا کر رکوع و سجود میں دن بسر کر دیتا ہے اب وہ اگلے انسان کو جتنا مرضی یقین دلا دے لیکن سب اسکی خاموشیوں کا مقصد مایوس ہو جانا سمجھیں گے انہیں کوئی سمجھاؤ کہ وہ اپنے آپ میں ایک بہت واضح جنگ لڑتے ہیں وہ بھی ایک گہری چپ کے ساتھ اور ان کے وہ سارے اندر کے شور صرف ایک ذات جانتی ہے بلکہ کچھ کہنے کی بھی ضرورت پیش نہیں آتی وہ سب خود ہی سارا ماجرہ سمجھ جاتا ہے کیونکہ یہ کیفیات صرف اسی کو سنائی جاتی ہیں جب زمین والے اعتبار کے قابل نہ رہیں لیکن اب یہ بات ان سے کہہ دی جائے تب بھی مسئلہ ہے کیا ایسا ہی ہے ؟ میرا مطلب آپ کبھی گزرے ایسی کیفیت سے ؟
No comments:
Post a Comment