ہماری معلمہ کہہ رہی تھیں کہ بہت سے لوگ رزق کے لئے وظیفہ پوچھتے ہیں اور رزق کا سب سے بڑا وظیفہ تو قرآن میں اللہ نے خود بتا دیا ہے
لئن شکرتم لازیدنکم
سورہ ابراہیم آیت 7
اگر تم نے واقعی شکر ادا کیا تو میں تمھیں اور زیادہ دوں گا
اور ہم کیا کرتے ہیں کہ تقابل کرنے لگتے ہیں، جو ہمارے پاس موجود یے اس پر شکر کی بجائے، جو موجود نہیں اس کی حسرت میں مبتلا ہونے لگتے ہیں، خود ترسی کا شکار ہونے لگتے ہیں
بھلے وہ رشتے ہوں ، روپیہ پیسہ ہو ، صلاحیت ہو یا محبتیں ۔۔۔۔۔
ہم خود سے بہتر کو دیکھتے رہتے ہیں ، دوسروں کی خوش قسمتی پر رشک کرتے رہتے ہیں اور جانے انجانے میں ناشکری کر جاتے ہیں ۔۔۔۔
برکت کا وظیفہ شکر گزاری یے
مفتی صاحب کا بیان سن رہی تھی کہ لوگ پوچھتے ہیں آپ اتنا خوش کیسے رہتے ہیں ، کیا آپ کی زندگی میں کوئی پریشانی نہیں ہے
انھوں نے جواب دیا کہ ایسا بھی کوئی انسان ہو سکتا یے جس کی زندگی میں کوئی پریشانی نہ ہو
بس جو کچھ میسر ہے ، اس پر شاکر ہو جائیں تو خوش رہنے کا ہنر سیکھ لیں گے
جیسے کسی منزل ہر جانے کے لئے ہم کسی سواری پر سوار ہیں، کسی کو بہترین جگہ ملی ہے ، سب سے اگے ساز و سامان کے ساتھ من چاہی جگہ پر موجود یے ، کسی کو درمیانی جگہ ملی ہے اور کچھ کھڑے ہیں ، سیٹ تک نہیں ملی ۔۔۔۔
اترنا سب نے یے
منزل ایک ہی یے
بس مختصر سا سفر ہے
جو ہلکے پھلکے ہیں ، وہ تو آرام سے اتر جائیں گے بلکہ خوشی سے اتریں گے کہ تکلیف میں کھڑے تھے ، آگے شاید راحت ہو ، سامان والے کا دل ساز و سامان میں اٹکا ہوا یے ، اس کے لیے اترنا مزید مشکل یے اور اترنے کے لئے اسے سواری خالی ہونے تک کا انتظار بھی کرنا یے
اگر اپنی محدود عقل سے انسان کو ملی نعمتوں/رزق کی فہرست ترتیب دوں ۔۔۔
ایمان
ھدایت
عافیت
دل کا سکون ، مطمئن ضمیر
صحت مند جسم
نماز و دیگر فرائض کی پابندی
رزق کریم
سعادت مند اولاد
دین کی محنت
عمدہ اخلاق
محبت کرنے والے پرخلوص رشتے
ایسا تو نہیں ہوتا کہ کسی کو کچھ بھی حصہ نہ مل پایا ہو ، کچھ نہ کچھ نعمتیں سب کے پاس موجود ہیں، ہمیں بس شکر ادا کر کے ان کو محفوظ کرنا یے اور شکر کے ذریعے برکات حاصل کرنی ہیں .
No comments:
Post a Comment