بیتے سال سے کچھ مسکراہٹیں مستعار لیتے آنا
اب کے برس اداسی کی چادر اتار پھینکیں گے۔
مٹھی میں بھر لائیں گے کئ جگنو خوش بختی کے
ہمیں یقین دہانی کرواؤ کے رنگ دسترس میں رہیں گے ۔
ابھی کرنے کی باتیں ہیں ، سو ابھی کرلو تو اچھا
چلے جاؤ گے تم ، ہم بھی کب تک یہاں رکے رہیں گے ۔
یہ روگ کی کو لگانے کا نہیں ، پر اب لگا بیٹھے ہو تو
کچھ برسوں کی بات ہے ، پھر کسے یاد رہیں گی باتیں ۔
کیا یوں ہی دلاسہ تا عمر ہم خود کو دلاتے رہیں گے ۔
عہد کرو ہر پل نم آنکھوں سے بھی مسکراتی رہیں گے۔
No comments:
Post a Comment