وَجود دُکھ ہے
وجود کی یہ نمود دُکھ ہے
حیات دُکھ ہے ممات دُکھ ہے
یہ ساری موہوم و بے نِشاں
کائنات دُکھ ہے
جُدائی تو خیر آپ دُکھ ہے
مِلاپ دُکھ ہے
کہ مِلنے والے جدائی کی رات میں
مِلے ہیں یہ رات دُکھ ہے
یہ زِندہ رہنے کا باقی رہنے کا
شوق یہ اِہتمام دُکھ ہے
یہ ہونا دُکھ ہے نہ ہونا دُکھ ہے
ثبات دُکھ ہے دوام دُکھ ہے.
No comments:
Post a Comment