ذات حق نے جب یہ دنیا بنائی تو اس میں لا تعداد قسم کی مخلوق پیدا کیں۔ اور ہر مخلوق کو کسی نہ کسی صلاحیت سے نوازا۔۔۔
ہم انسان اس کی بنائی ہوئی 'اشرف المخلوقات' ہیں۔ اور کیا جانتے ہو اس ذات نے ہمیں کس صلاحیت سے نوازا ہے؟ کس بنا پر ہمیں تمام مخلوقات پر برتری دی ہے ؟
'عقل'
آ پ کے اندر کا شعور ہی آپ کو انسان بناتا ہے ۔ کبھی تصور کیا ہے اگر ہم میں عقل نہ ہوتی تو ہم کیا ہوتے...؟ جانوروں کو اپنے سامنے چلتے پھرتےدیکھتے ہو؟ ان کی زندگی کا مقصد صرف کھانا، پینا اور مر جانا ہے ۔ اگر ہمارے پاس عقل نہ ہوتی تو ہم جانوروں سے بھی بد تر زندگی گزارتے۔ نہ ہم اچھا دوڑ سکتے ہیں ، نہ اڑ سکتے ہیں ایسے میں ہم چند سالوں میں ہی موت کی آغوش میں چلے جاتے
جبکہ وہ انسان جس کے پاس عقل ہے ، شعور ہے ۔۔۔ اس نے اپنی عقل کی وجہ سے کتنی ترقی کر لی ہے ۔ صرف عقل کی وجہ سے انسان اڑنا بھی سیکھ گیا، تیز دوڑنا بھی سیکھ گیا اور بھی کیا سے کیا ایجاد کر لیا انسان نے!آج دنیا نے کتنی ترقی کر لی ہے ۔۔۔
اس سے ثابت ہوا کہ عقل کتنا بڑا ہتھیار ہے !!!
کبھی اس بات پر بھی غور کیا ہے کیا ذات حق نے ہمیں عقل کیوں دی ہے ؟ کس وجہ سے اس نے ہمیں سب سے بہترین ہتھیار دے کر ہمیں اشرف المخلوقات کے عہدے پر فائز کیا ؟ پوری کائنات کی اتنی مخلوقات میں سے سب سے بر تر ہمیں کس لیے بنایا ?
الله نے انسان کو شعور دے کے اس دنیا میں چھوڑ دیا اور اس دنیا میں جو بھی چیز الله نے تخلیق کی اس میں اپنی قدرت کی نشانی رکھی کہ انسان اپنی عقل سے اس نشانی کو پہچانے، اس پر غوروفکر کرے اور اس کے ذریعے وہ اپنے رب تک پہنچ جائیں۔
کیا تم نے کبھی چاند ، ستاروں سے پوچھا ہے ؟کہ وہ صدیوں سے اس قدر نظم وضبط کے ساتھ کیسے چل رہے ہیں؟
کیا تم نے کبھی دن کو رات کی چادر اوڑھتے ہوئے غور سے دیکھا ہے ؟اتنی روشنی ہوتے ہوئے اندھیرا کیسے چھانے لگتا ہے دن کیسے رات میں بدل جاتا ہے ،؟
کیا تم نے کبھی رنگ برنگی پھولوں اور تتلیوں کی ساخت پر غور کیا ہے ؟ ان میں کس قدر مہارت سے رنگ بھرے گئے ہیں ۔۔۔
کیا کبھی یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ زمین میں صرف پانی ڈالنے سے پھل اتنا میٹھا اور زائقہ دار کیسے ہو جاتا ہے ؟ جبکہ پانی تو بلکل بے زائقہ ہوتا ہے
کیا کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ ایک چھوٹے سے بیج سے اتنا بڑا درخت کیسے بن جاتا ہے ؟ اور وہ سالوں وسال پھل دیتا رہتا ہے
کیا کبھی کسی بے جان چیز میں زندگی کو مسکراتے دیکھا ہے ؟ وہ جان کیسے آ جاتی ہے اس چوٹھے سے گوشت کے لوتھڑے میں ؟
سب سے بڑھ کر اپنے آپ پر متوجہ ہوئے ہو کبھی؟ اپنی تخلیق پر غور کیا ہے ؟ کیسے ان چھوٹی سی، بلکل چھوٹی سی آنکھوں سے آپ پوری کی پوری دنیا دیکھ سکتے ہو ۔ زرا اپنے جسم کی تخلیق پر غور کرو ہر چیز کیسے اپنی جگہ پر بہترین طریقے سے فٹ ہے
اپنے آپ میں کہیں پر بھی کوئی عیب نظر آتا ہے ؟ کہ یہ چیز اس جگہ نہ ہوتی اس جگہ پر ہوتی تو زیادہ بہتر ہوتا... ملتی ہے کوئی کمی؟
غرض کہ اس کی پیدا کردہ ہر چیز میں کوئی نقص نظر آتا ہے ؟ دوبارہ دیکھ لو، آتا ہے۔۔۔؟
نہیں نا! کیوں کہ وہ خود فرماتا ہے کہ ایسا کرو گے تمہاری نظر تھک ہار کر تمہاری طرف ہی لوٹ آئے گی مگر تم کوئی نقص تلاش نہیں کر سکو گے۔۔
تو کائنات اوراس میں چھپی ہر چیزکی گواہی سنو! سنو ان کا شور جس میں وہ چلا چلا کر کہ رہی ہیں کہ ان کو اس قدر مہارت اور خوبصورتی سے بنانے والا کتنا اعلیٰ مصور ہے۔
ہر اس چیز کی گواہی کی وجہ سے ہی تو اس کا نام ' الظاہر' ہے۔ جسے چاہے دیکھنے کی حس دے دے!ورنہ تو وہ 'الباطن' ہے۔۔۔ چھپا ہوا! جسے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment