Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Monday, January 25, 2021

میں کس پے لکھوں اور کس کے لیے لکھوں اور کیا کیا لکھوں میں اگر چو طرف نظر گھماؤ تو مجھے اپنے معاشرے میں ہر ایک مسئلہ دوسرے مسئلے سے بڑا نظر آتا ہے

میں کس پے لکھوں اور کس کے لیے لکھوں اور کیا کیا لکھوں میں اگر چو طرف نظر گھماؤ تو مجھے اپنے معاشرے میں ہر ایک مسئلہ دوسرے مسئلے سے بڑا نظر آتا ہے,, پھر ہزاروں سوال اٹھائے جاتے ہیں, یہاں عورت کیوں محفوظ نہیں یہاں ہماری چھوٹی بچیاں کیوں محفوظ نہیں ؟؟؟ اور 

کبھی عورت کی اچھلتی ہوئی عزت ہے تو کبھی مذہب کے نام پے لڑتے ہوئے لوگ تو کبھی ایک کرسی کے پیچھے بھاگتے ہوئی لوگ نظر آتے ہیں 
تو کبھی رشتے داریوں میں خون کرنے والے مل جاتے ہیں اگر آپ بھی دیکھیں تو آپ کو بھی یے مسئلے نظر آئیں گے اور اس سے کئی زیادہ ہونگے آپ لوگ مجھے بتائے وہ کونسے قسم کے لوگ ہیں جو ہمارے معاشرے میں نہیں پائے جاتے. ؟؟

یہاں درندگی عام ہے, یہاں عزتیں نیلام کرنا عام ہے, یہاں لڑنا جھگڑنا عام ہے کیا ہے وہ جو نہیں ہے یہاں...!! پر ہم رائٹرز کیا کیا لکھ سکتے ہیں! کس کس مسئلے پے لکھیں لکھنے کو تو ہم ہزاروں کتاب لکھ سکتے اس معاشرے پے پر کیا فائدہ 

کوئی فائدہ نہیں کیوں کہ یہاں نہ کل کسی کی سوچ بدلی تھی اور نہ آج اور نہ کبھی بدلے گی ہم جیسے ہزاروں مصنف آئیں گے لکھیں گے اور چلے جائے گے اس قوم کا تو کچھ ہونا ہی نہیں ہے

 پاکستان اسلامی ملک ہے ناں, اسلام کے نام پے بنا تھا ناں, اور ہمیں اسلام کیا سکھاتا ہے یے تو سبھی جانتے ہونگے, کسی کی عزت ناں اچھالو, ایک دوسرے کے ساتھی بنو ایک دوسرے کا حق نا کھاؤ سب کو اپنے حق دو ہر ایک کے ساتھ انصاف کرو یہی ہے ناں
تو٬ ہم کیا کر رہے!!؟؟ 

سرے عام لڑ رہے, لوگوں کے حق مار رہے, رشوت الگ سے, عزتوں کو پامال کر رہے ہیں ہم کیا کر رہے ہیں  اور ہمارے حکمران ؟؟ وہ کیا کر رہے ہیں 

ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں یے کرسی میری ہے, میری ہے

اپنی قوم کو دیکھ رہے!؟ کہ انہیں کونسی ضرورت ہے یا کسی کے ساتھ انصاف ہو بھی رہا ہے یا نہیں بس لگے پڑے کرسی کے پیچھے غریب عوام خاموشی سے مر رہی ہے, یہاں ہمارے حکمرانوں کو ذرہ برابر پرواہ نہیں 
آخر کونسے دؤر میں جی رہے ہم
کوئی مجھے بتائے گا 

یا ہم میں خوف خدا رہا ہی نہیں بے حس بن گئے ہیں ہم انسان صرف اپنے نفس کے غلام بن کے رہ گئے ہیں  ہم لوگ اس دنیا میں اتنے گم ہوگئے ہیں کے ہم یے بھول ہی گئے ہیں کہ ہمیں روز محشر اس پروردگار کو جواب بھی دینا ہے پر نہیں 

کبھی خود سے ہٹ کے کچھ سوچا ہی نہیں کسی کے لیے کبھی سوچا ہے نہیں ناں یے وہ دؤر ہی نہیں جہاں اپنے سے پہلے دوسروں کا سوچنا پڑے یہاں بس پہلے ہم بھاڑ میں جائے سب ۔



No comments:

Post a Comment

')