کہتے ہیں زبان سے نکلا ہوا لفظ کبھی واپس نہیں آتا خواہ وہ میٹھا ہو یا کڑوا۔ سننے میں یہ جملہ محض کچھ الفاظ پر مبنی ہے لیکن اگر ان لفظوں کی گہرائی کو تولا جائے تو یہ الفاظ بےحد بھاری اور اہمیت کے حامل ہیں ۔
کبھی کبھار ہمارے کہے ہوئے الفاظ کس طرح کسی کے دل و دماغ پر اثر انداز ہوتے ہیں ہم یہ اندازہ لگانے سے قاصر ہوجاتے ہیں ۔ ہمارا مقصد محض لفظوں کی تیراندازی رہ جاتا ہے۔ اکثر لوگوں سے کہتے ہوئے سنا ہے کہ جو ہمارے دل میں آتا ہے کہہ دیتے ہیں، لیکن کیا ہم یہ نہیں سوچتے کہ ہمارے الفاظ کس طرح تیر کی مانند جاکر کسی کے دل کو اس قدر زخمی کررہے ہیں ۔
اگرچہ ہم صرف یہی سوچ لیں کہ اگر کوئی اس طرح کے الفاظ ہم پر استعمال کرے تو اس کا اثر ہم پر کیا ہوگا تو ہم سخت الفاظ کہنے سے باز رہیں ۔
ہوسکتا ہے ان بے جا جملوں کے بجائے کچھ نرم االفاظ استعمال کرلیئے جائیں تو کسی کا دن بن جائے یا اس کو امید کی کرن نظر آجائے اگر ہم لفظوں کا چناؤ بہترین کریں تو شاید ہم میں سے بہت سے لوگ 'ڈپریشن اور اینگزائٹی' جیسی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔
فقط کچھ لفظوں ہی کی تو بات ہے کسی کا حوصلہ پست کرنے کے بجائے حوصلہ افزائی کردی جائے تو کیا ہی بات ہے ۔
No comments:
Post a Comment