ایسا بھی ہوتا ہے جس سے کوئی واسطہ نہیں رہا۔ ۔ ۔حال تک پوچھنے بتانے سے قاصر ہیں۔ ۔ ۔ آپ کے حواس پہ وہی چھایا رہتا ہے۔ ۔ ۔ بظاہر تو ہم اسے بھول چکے ہوتے ہیں۔ ۔ ۔ دکھاوا اچھا کر رہے ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں دل و دماغ پہ وہی سوار رہتا ہے۔۔۔ کہنے کو ہم اسے جانتے ہی نہیں اب مگر پھر بھی اسی کی کمی اندر ہی اندر سے کھائے جا رہی ہوتی ہے۔ ۔ ۔ کچھ زخم ایسے لگ جاتے ہیں جو وقت اوپر سے تو بھر دیتا ہے لیکن اندر سے وہ ہرے کے ہرے ہی رہتے ہیں۔ ۔ ۔ دعاؤں میں اس کا ذکر ایسے کرتے ہیں جیسے اس کے لیے اگر دعا نہ کی تو دعا ادھوری رہے گی۔ ۔ ۔ اگر اس کا کوئی ذکر چھیڑ دے تو جتنا مرضی خوشگوار موڈ ہوگا اس کی گفتگو کر کے جذباتی ہو جائیں گے
No comments:
Post a Comment