محبت کے سفر میں انسان بہت سے مقامات سے گزرتا ھے۔ ایسا کون ھو گا جس نے واش بیسن کا نل کھولے بہتے پانی کے ہمراہ اپنے آنسو نا بہائے ھوں گے۔۔۔۔ نل سے بہتے پانی کے شور میں اپنی سسکیوں کو دبایا نا ھو گا۔۔۔۔
ایسا کون ھو گا جس نے کسی کے ساتھ کی خاطر اپنی عزتِ نفس کو کچلا نا ھو گا۔۔
مگر اِس سفر میں کچھ لوگ ایک ایسے مقام تک بھی پہنچتے ہیں جہاں فرق پڑنا بند ھو جاتا ھے۔۔۔ ازیتوں کے نشتر بھی اپنا زہر کسی کی رگوں میں اُتار نہیں پاتے۔۔ جب انسان نا ڈر ھو جاتا ھے، اُسے کسی چیز کا خوف باقی نہیں رہتا ۔۔ نا اس چیز کا کہ کوئی جو بڑا اپنا ھے ہم سے دور نا چلا جائے۔۔۔ کیونکہ تب وصال و فرق سے انسان آزاد ھو چُکا ھوتا ھے۔۔۔
کیا ھو گا ؟؟ ہمارا جان سے پیارا انسان ہم سے بات نہیں کرئے گا ؟؟ بات کرنے کے لیے زبان کی ضرورت کس کو ھے۔۔۔
ہمیں نظر نہیں آئے گا۔۔۔۔ اسے دیکھنے کے لیے آنکھ کی شرط باقی کب ھے ؟؟
دور چلا جائے گا۔۔۔۔ تو اسکو محسوس کرنے کے لیے ، اسکا حال جاننے کے لیے اسکا پاس ھونا ضروری بھی نہیں۔۔۔۔
وہ مقام کہ جب وجود کی طلب اور ضرورت سے انسان آزاد ہو جائے تب کوئی چیز اسے ڈرا نہیں سکتی۔۔۔ اُسے کچھ بھی کہنے اور کرنے سے روک نہیں سکتی ۔۔۔۔ سوائے ۔۔۔۔
اس احساس کے۔۔۔۔۔ کہ اُسکو ۔۔۔ وہ جو رگِ جاں ھے۔۔۔ وہ جو عزیز تر ھے۔۔۔۔ ہاں ۔۔۔ اُسکو۔۔۔
اسکو "دُکھ" نا پہنچ جائے۔۔
ہمارے کسی روئیے۔۔۔۔ کسی بات سے
یقین جانو۔۔۔۔ ایک ایسا مقام بھی اتا ھے
No comments:
Post a Comment