بنا پروں کے تو تتلی بھی مر سکتی ہے
پنچھی اڑنا بھول جاتے ہیں
تم کیسے امید لگا سکتے ہو کہ میں بنا پر
ہواٶں میں اڑتی پھروں۔
مگر ہاں میں اڑنے لگتی ہوں میرے اردگرد بادلوں
کا ہجوم لگا ہوتا ہے ۔ہواٸیں مجھے آسمان کا باسی
بنا دیتی ہیں ۔اور میں ہواٶں کے ساتھ رقصاں ہوتی ہوں۔
تم میرے وہ خوش رنگ" پر" ہو جو مجھے
پل میں کہاں سے کہاں تک پہنچا دیتے ہیں ۔زمین سے آسمان تک رساٸ ہونے لگتی ہیں ۔آسمان سے اٹکیلیاں کرنے بادلوں کو چھونے لگتی ہوں ۔
دھنک کے رنگوں میں اترنے لگتی ہوں۔
پنچھیوں کے گیت سننے لگتی ہوں ۔
مگر یہ" پر" میرے وجود کا حصہ نہ رہیں تو شاید
بن پر تتلی کی مانند کوٸ وجود باقی نہ رہ
پاۓ گا ۔
ہاں میری اڑان کے لیے تمھارا ساتھ ہونا ہی اٹل ہے ۔
No comments:
Post a Comment