یا تو احساس مر گیا ! سائیں
یا مرا زخم ! بھر گیا سائیں
ناز ، نخرہ ، اگر ، مگر ، سب کچھ
وقت! مسمار کر گیا سائیں
پہلے ہمت نے خیر باد کہا
پھر وہ شوقِ سفر گیا ! سائیں
عظمتِ زندگی مقدم تھی
لوگ سمجھے کے ! ڈر گیا سائیں
ایک تار فلک سے کیا ٹوٹا
ایک اپنا بکھر گیا سائیں
تین لفظوں کی یہ کہانی ہے
آیا ؛ ٹھہرا ؛ چلا گیا ! سائیں
No comments:
Post a Comment