ابھی نظمیں اُترنے کے سُنہری دن نہیں آئے
ابھی بنجر سماعت ہے
کسی کی خوبصورت گفتگو تن من بھگوئے گی
کسی آواز کا جادو
سماعت کے دریچے پر
کوئی جب اِسم پھونکے گا
کسی کے ساحرانہ ریشمائی سے دھنک رنگین لہجے کی مہک جس روز بِکھرے گی
یقیناً نظم اُترے گی
Looking for something?
No comments:
Post a Comment