دیکھو ذرا
کاٸنات کے سبھی رنگ اجلے ہیں
پیڑوں پر ثمر پکنے کے قریب ہی سمجھو
افق پار کا منظر آج بھی پہلے جیسا ہے موسم بھی اپنے متعین وقت پر اب الوداع کہنے کے پر تول رہا ہے ،
آسمان پر تاروں کے جھرمٹ یونہی اپنا مدار سمبھالے ہوۓ ہیں اور ان کے بیچ اکلوتا چاند یونہی چاندنی بکھیرے ہے
دیکھو تو سہی ، سبھی تو اپنی جگہ قاٸم ہے رواں دواں ہے
مگر کیوں میلوں کی دوری پر دھڑکتے دو دلوں کے ٹوٹ جانے پر کوٸ شور برپا نہ ہو سکا ان آنکھوں کی نمی پر کیوں اشک نہ بہاۓ گۓ لبوں پر چھاٸ یاسیت پر کیوں مطمٸن ہیں سب ؟؟
دیکھو تو سہی کاٸنات رواں دواں ہے پھر خلا سا کیوں ہے؟
No comments:
Post a Comment