بنالو خود کو پارسا دنیا کی نظروں میں
پر ان سجدوں میں منافقت نہیں چلتی
کہ جسکو سجدہ تم کرتے ہو جانتا ہے تمہاری روح کا حال
روند کر کسی کا حال یوں بازی نہیں پلٹتی
پردے رکھے ہوئے ہے تب تک جی لو تم بھی کھل کر
اٹھیں گے جب یہ پردے پھر اداکاری نہیں چلتی
نہیں چلتی کوئی سفارش نہیں آتے کام پھر یہ اشک
بھلا کر آخرت پھر یہ دنیاداری نہیں چلتی
مظلوم کی آہ ہلا دیتی ہے عرش
ظلم کرکے پھر بغاوتیں نہیں چلتی۔
No comments:
Post a Comment