Try reading this without a smile,
Wait for the End 🥀
تیرا پیار, جیسے گلاب تھا
جو کبھی کھلاِ تھا، چمن میں میرے
وہ لال رنگ جسے دیکھ کر
دل لہو لہان، ہو کہ رہ گیا
جس کے عطر سے، یہ میرا جہاں
مدہوش خوشبو سے مہک گیا
تھے پھول کتنے ہی رنگ برنگ
لہلا رہے نظر میں میرے
مگر، ایک وہی گلاب تھا
جو دل ِ باغ میں گھر کر گیا
پر وہ پھول جب مرجھا گیا
ُاس کی َپتیوں نے ِاسی باغ کو
گویا قبرستان اک بنا دیا
جہاں دفن ہے اب اک داستان
وہ داستاں تیرے عشق کی
جو تھی رواں ہر لب پہ کبھی
جوتھی موضوعِ گفتگو ابھی
وہ قصہ ، حافظے سے بھی مٹ گیا
اب تو باقی ہے کانٹا گلاب کا
جو تیری یاد کے ، قہر کی طرح
ُاسی دل میں ، چبھ کر ہے رہ گیا
جس دل میں رہتے تم کبھی
جو دل، کبھی تھا تیرا آشیاں
وہ دل جو تھا! تیرا سارا جہاں
اس دل کی خستہ دہلیز پر
تختی ہے ، اب بھی تیرے نام کی
جو شاید ! اب، تا عمر بھر
کسی اور کو، یہاں بسنے نہ دے
No comments:
Post a Comment