دیکھنے کیلے بہت تھے مگر تم کو ہی دیکھا
اس حسن کے متوالے نے جی بھر کے یوں دیکھا
اس عشق کے سمندر میں یوں ڈوب کر دیکھا
دیکھا تو کبھی دور سے کبھی پاس سے دیکھا
دیکھا تو ہمیشہ عشق کی نگاہوں سے ہی دیکھا
دیکھا تو ہر رات میں ہر خواب میں دیکھا
دیکھا تجھے تو ہوگئ راتوں کی نیند کالی
اور ہوگئی تھی شب کی بیداری بھی کچھ بھاری
اس سب کے باوجود تجھے دیکھنا نا چھوڑ سکا
تیرے عکس کے سائے تلے رہنا نا چھوڑ سکا
اے دلبرِ محبوب کبھی تٌو بھی تو یوں دیکھ
اس عشق کے متوالے کو بھی عشق کی نگاہ سے دیکھ
No comments:
Post a Comment