میں اگر چاہوں تو
اپنے سارے خوابوں کو
سانس لیتی سوچوں کو
پوٹلی میں بند کر کے
دور کسی دریا میں
شور مچاتی موجوں میں
ایک روز بہا آؤں
میں اگر چاہوں تو۔۔
میں اگر چاہوں تو
یادوں کے اس جھرمٹ میں
اک حسین یاد کو میں
زہن سے مٹا ڈالوں
ان کہی سی بات کو میں
یاد رکھ کر بھول جاؤں
میں اگر چاہوں تو۔۔
میں اگر چاہوں تو
جو وہ کہتے ہیں
جو وہ سمجھتے ہیں
ویسی ہی بن جاؤں
اپنا سکوں لٹا کر میں
خود کے لیے ہی میں
اجنبی ہو جاؤں
میں اگر چاہوں تو۔۔
لیکن کون ہے جانے
اور کس نے پوچھا
میں آخر کیا چاہوں۔۔۔
No comments:
Post a Comment