کوئی انتظار سا انتظار ہے
نامعلوم سا، دلکش سا
کہیں دور کھو جانے کا
دنیا کے اس پار جھانکنے کا
انسانوں کے ہجوم سے نکل کر تنہائی کو گلے لگانے کا
شور مچاتی آوازوں سے سکوت کی وادی تک پہنچنے کا،
انسانی سہاروں کے بغیر چلنے کا،
غموں اور پریشانیوں کو خیرباد کہہ دینے کا
بے نیازی کو اپنے اندر انڈیلنے کا
پہاڑوں کے بیچ تنہا بانہیں پھیلا کر مسکرانے کا
ماضی کے غم اور مستقبل کے خوف سے نکلنے کا
رب کی حسین قدرت سے محظوظ ہونے کا
مجھے انتظار ہے ابدی سکون کا
ہاں مجھے انتظار ہے رب کی جنتوں کا
No comments:
Post a Comment