لوگ اس لیے بھی
ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں
کہ بہت بار
ان کے بہت عزیز ساتھی بھی
ان کی بات نہیں سن رہے ہوتے
یا پھر ان کو
یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ
اگر تم کسی انسان سے
اپنے مسائل
بیان کرنے لگو گے تو
تم کمزور ہو۔۔۔۔
اگلا انسان خوف
اور شرمندگی سے ہی
سب کچھ
اپنے دل پہ برداشت کرتا رہتا ہے
اور شدید حالتوں میں
جان تک لے لیتا ہے۔۔۔۔۔۔
کیوں؟
کیونکہ اس کے پاس
کوئی ایسا نہیں
جو سنے
اور دل جوئی کرے۔۔۔
اب اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ
نہیں جی
اللہ سے کہنا چاہیے سب۔۔۔۔
اللہ سب جانتا ہے۔۔۔
بے شک وہ جانتا ہے۔۔
وہ قادر ہے وہ السمیع العلیم ہے ۔۔
وہ سننے والا اور جاننے والا ہے ۔۔۔ بےشک ۔۔۔۔بے شک۔۔۔
مگر اس نے زمین پے
اپنا نائب تو
انسان ہی کو بنایا ہے۔۔
کیا حکم نہیں کہ غمزدہ کے غم بانٹیں۔۔۔
تکلیف میں ہو تو
تکلیف دور کرنے کی
کوشش کریں ۔۔۔۔
لیکن یہ دنیا آپ کو
تب تک محبت یا عزت نہیں دیتی
جب تک
آپ اسی قاتلانہ سوچوں سے
قتل نہیں ہوجاتے۔۔۔۔۔
تب ایک دم سے
محبتیں پھوٹ پڑتی ہیں ۔۔
ہر کوئی ہمدردی دکھاتا ہے۔۔۔
بقول شاعر
"حال نہ پوچھا جیتے جی
عرس کریں گے مرنے پر
اس لیے
دکھیاروں کی دل جوئی کی
کوشش کریں
جہاں تک ممکن ہو۔
انہیں بتائیں کہ
مسائل سے ملکر نمٹ لیں گے ۔
تھپکی دیں
کہ تم اس پریشانی سے
ضرور نکل آؤ گے۔
یقین جانیں
صرف آپ کا یوں محبت دینا ہی
اگلے کا حوصلہ بڑھا دیتا ہے
سننے والے کان بنیں
کہ بولنے والے تو ویسے ہی بہت ہیں
اپنا اور اپنے پیاروں کا دھیان رکھیں
کہیں کوئی
خود سے لڑتے لڑتے
ہار نہ جائے! 🌺🌺درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے
No comments:
Post a Comment