اداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا
کہ لوگوں کو لوگوں کی جگہ اور رب کو رب کے مقام پر رکھنا ہوتا ہے۔ جب جب لوگوں کو اٹھا کر رب کی جگہ بٹھائیں گے، انہیں پوجیں گے، خسارہ اٹھائیں گے۔ اللہ انسان کو وہاں سے توڑتا ہے جہاں اللہ کو چھوڑ کر امیدیں وابستہ کر لی جاتی ہیں۔ رشتے، کام، پیسہ۔۔۔ جو بھی۔۔۔ امید کا محور بس اللہ ہی رہے۔
اداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا۔۔
کہ جتنا روح کے اندر تک کسی کو رسائی آپ دیں گے، اتنی ہی گہرائی سے نقب لگائی جائے گی۔ آپکا سکھ چین، آپکے اندر کا سکون کوئی آپکی نظروں کے سامنے چھین کر لے جائے گا اور آپ کھڑے دیکھیں گے۔ سوچ سمجھ کر دروازہ کھولیں۔ اور بتاؤں کیا؟ نہ کھولیں دروازہ۔ یہی بہتر ہے۔
اداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا
کہ سکون میرے رب کی عطا ہے۔ اسی سے مانگنا ہے۔ اسی نے دینا ہے۔ مانگیں پھر، جھجکتے کیوں ہیں۔ اسکی رحمت اسکے غضب پر بھاری ہے۔ ٹیک دیں ماتھا۔۔۔
اداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا
کہ ایک بار دل سے کہا “الحمد للّٰہ علی کل حال” ہزار بار
“جب جسم ہی سارا جلتا ہو، پھر دامنِ دل کو بچائیں کیا” گنگنانے سے بڑھ کر سکون دے گا۔ (ڈونٹ جج می۔ مسکراہٹ)
اداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا
آنسو بہا لینے میں حرج نہیں۔ صبح سب کے جاگنے سے پہلے جاگیں۔ خاموشی اور تنہائی میں بس ہاتھ اٹھا لیں۔ دل کے درد کو آنسوؤں میں ڈھلنے دیں۔ زبان سے چاہے ایک حرف ادا نہ ہو، اللہ دلوں کے بھید جانتا ہے۔ خود الجھنے کے بجائے اسے معاملہ سلجھانے دیں۔
اداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا
کہ سبب کچھ بھی ہو، اداسی کا ہر رنگ مجھے میرے رب سے قریب کرے۔
اداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا
اداسی بھی ذات کا ایک رنگ ہے۔ اداس ہو جانے میں خیر ہے۔ بس لمبی دیر اداسی ڈیرہ نہ ڈالے۔ مہمان بنے، مکین نہ بننے پائے۔🥀
No comments:
Post a Comment